بھارتی پولیس نے چھاپوں کے دوران تین کشمیری صحافی گرفتار کرلئے

150

سرینگر۔8ستمبر (اے پی پی):غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے سرینگر میں کئی صحافیوں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران تین کشمیری صحافیوں کو گرفتار کرلیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پولیس نے تین صحافیوں شوکت احمد موٹا، اظہر قادری اور ہلال میر کو جھوٹے الزامات پر گرفتار کرکے سرینگر کے کوٹھی باغ پولیس سٹیشن میں نظربند کردیا۔

پولیس نے ان کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی ضبط کرلئے۔شوکت احمد موٹا کشمیر نریٹر جریدے کے چیف ایڈیٹر ہیں، ہلال میر ترکی کے نیوز چینل ٹی آر ٹی ورلڈکے لئے کام کررہے ہیں اور اظہر قادری کئی خبر رساں اداروں کے ساتھ منسلک ہیں۔ صحافیوں نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے پولیس ایکشن کو بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری صحافیوں کو ہراساں کرکے خاموش کرانے کی بھونڈی کوشش قراردیا ہے۔

پولیس نے جموں خطے اور بھارتی ریاست کیرالہ سے 21 کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیاہے۔ بھارتی ریاست کیرالہ کے کوچی شہر میںضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے 18 نجی سیکیورٹی گارڈز کو گرفتار کیاگیا ہے۔

پولیس نے ضلع پونچھ میں تین نوجوان گرفتار کرلئے۔ دریں اثناء بھارتی حکام نے لوگوں کو متعلقہ تحصیل ہیڈکوارٹروں کی طرف مارچ اور پرامن احتجاجی مظاہروں سے روکنے کے لئے وادی کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں جاری رکھیں۔ احتجاجی مظاہروں کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی جوبزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی دوران حراست شہادت پر جاری کئے گئے احتجاجی کیلنڈر کا حصہ ہے۔

بھارتی پولیس نے لوگوں کو فاتحہ خوانی سے روکنے کے لئے حیدرپورہ سرینگر میں سید علی گیلانی کی قبرکے ارد گرد کا علاقہ بند کردیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے خاص کر سیدعلی گیلانی کے انتقال کے بعدوادی کشمیر اور جموں میںپکڑدھکڑ کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا کہ لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندی ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ اور انٹرنیٹ سروسز بند ہیں۔ شہید حریت قائد سید علی گیلانی کی آخری رسومات کی ویڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر پھیلانے کی بھارتی پولیس کی کارروائی سے مقبوضہ علاقے میں لوگوں میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے فوٹیج کو غیر اسلامی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے سید علی گیلانی کے خاندان کے ساتھ ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو سخت تکلیف پہنچی ہے۔ آغا سید حسن الموسوی الصفوی ، عبدالاحد پرہ ، سید بشیر اندرابی ، محمد یوسف نقاش ، عبدالصمد انقلابی اور محمد شفیع لون سمیت حریت رہنماؤں اور تنظیموںنے اپنے بیانات میں غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کے کل جماعتی حریت کانفرنس کا چیئرمین منتخب ہونے کا خیر مقدم کیا ۔

ادھرکشمیر میڈیا سروس کی طرف سے عالمی یوم خواندگی کے موقع پر جاری کردہ ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری بچے قتل عام ، محاصرے اور کرفیو کی وجہ سے سکول نہیں جاسکتے ہیں اور بھارت ان کی تعلیم کوایک منصوبہ بند طریقے سے تباہ کر رہا ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 5 اگست 2019 سے مقبوضہ علاقے میں حالات بدتر ہو چکے ہیں جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور علاقے کو نئی دہلی کے براہ راست کنٹرول میں لے لیا۔