بھارت اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان ورلڈ کپ 2003ء اور 2023ء میں حیران کن مماثلت

123
بھارت اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان ورلڈ کپ 2003ء اور 2023ء میں حیران کن مماثلت

احمد آباد۔17نومبر (اے پی پی):بھارت اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان ورلڈ کپ 2003ء اور 2023ء میں حیران کن مماثلت سامنے آنے لگیں۔ ورلڈ کپ 2003ء میں آسٹریلیا نے فائنل سے قبل لگاتار 10 میچوں میں فتح حاصل کی تھی جبکہ ورلڈ کپ 2023ء میں بھارت نے بھی اسی کارکردگی کو دہراتے ہوئے فائنل سے قبل مسلسل 10 فتوحات حاصل کی ہیں۔

اسی طرح جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے ورلڈ کپ 2003ء میں بھارتی ٹیم کو آسٹریلیا کے ہاتھوں گروپ میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ رواں ورلڈ کپ میں کینگروز کو بھارت کے ہاتھوں چنائی میں کھیلے گئے گروپ میچ میں بھاری شکست ہوئی۔ 2003ء ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچنے کے لئے بھارت نے 8 میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ رواں ورلڈ کپ 2023ء میں آسٹریلیا نے 8 میچوں میں کامیابی حاصل کرکے فائنل میں جگہ بنائی ہے۔

بھارت کی موجودہ ٹیم کے ہیڈ کوچ راہول ڈریوڈ نے 2003ء ورلڈ کپ میں پارٹ ٹائم وکٹ کیپنگ کرکے اپنی مہارت سے سب کو حیران کردیا تھا، انہوں نے نہ صرف وکٹ کیپنگ کی بلکہ 11 میچوں میں 318 رنز بھی بنائے، اسی طرح 2023ء میں بھی ایک اور راہول (کے ایل راہول) نے تاریخ دہراتے ہوئے بھارتی ٹیم کی وکٹ کیپنگ کی

، راہول کو رشبھ پانت کی عدم موجودگی میں بھارتی ٹیم کا وکٹ کیپر منتخب کیا گیا تھا، انہوں نے 10 میچوں میں 386 رنز بھی بنائے۔ 2003ء میں راہول ڈریوڈ بھارتی ٹیم کے نائب کپتان تھے جبکہ 2023ء ورلڈ کپ میں کے ایل راہول ٹیم کے نائب کپتان ہیں۔ 2003ء اور 2023ء میں کسی بھارتی کھلاڑی کی جانب سے میگا ایونٹ کے سنگل ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز بنانے میں بھی حیران کن مماثلت دیکھنے میں آئی ہے۔ 2003ء میں سچن ٹنڈولکر نے 673 رنز بنا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا جبکہ 2023ء ورلڈ کپ میں ویرات کوہلی نے 711 رنز بنا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا جبکہ ابھی ایک میچ باقی ہے۔