بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آباد کاری کے اسرائیلی منصوبے پر عمل پیرا ہے، کشمیری رہنمائوں کا اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکا کے سالانہ کنونشن سے خطاب

116
غلام نبی فائی
غلام نبی فائی

اسلام آباد۔4ستمبر (اے پی پی):بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں اسی طرح کے آبادکار نوآبادیاتی منصوبے پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل نے غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے ذریعے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے لئے اختیار کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار شکاگو میں اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکا کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عالمی کشمیر آگاہی فورم کے صدر غلام نبی میر اور دیگر کشمیری رہنمائوں نے کیا۔عالمی کشمیر آگاہی فورم کے صدر اور کشمیر گلوبل کولیشن کے چیئرمین غلام نبی میر نے امریکا بھر سے آئے ہوئے مندوبین سے خطاب میں کہا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط علاقے میں کشمیریوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام اور ان کی نسل کشی کے منصوبے پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے تحت 42 لاکھ بھارتی ہندوؤں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں تاکہ وہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی راہ ہموار کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اگست 2019 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کو منسوخ کر دیا اور علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجی دستے تعینات کرنے کے بعد میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی، اس کے ساتھ کرفیو کے نفاذ نے علاقے کو دنیا سے تقریباً مکمل طور پر کاٹ دیا۔

غلام نبی میر نے کہا کہ ہزاروں اضافی بھارتی فوجیوں کو تعینات کرنے کے بعد ہندوؤں کی ایک بڑی یاترا منسوخ کر دی گئی، سکول اور کالج بند کر دیئے گئے، سیاحوں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا گیا، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی اور ہزاروں نوجوانوں،حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہندو قوم پرستی کی علمبردار بی جے پی مسلم اکثریتی خطے جموں و کشمیر میں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت دے کر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔

ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر، فلسطین اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی 3 اہم بین الاقوامی تنازعات ہیں۔ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو موقع فراہم کیا جائے کہ وہ کسی بیرونی دباؤ یا مجبوری کے بغیر جو چاہیں فیصلہ کریں۔ یہ انتخاب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت فلسطینیوں اور کشمیریوں کو بھی 15 رکنی کونسل کی قراردادوں کے تحت دیا گیا تھا۔انہوں نے خبر دار کیا کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت سے انکار بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے واضح خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمان نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبورہیں۔روہنگیا مسلمانوں کے مصائب وآلام عالمی ضمیر کے لیے ایک چیلنج ہیں۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ان تینوں تنازعات میں موثر انداز سے مداخلت کرے۔