کوئٹہ۔ 21 مئی (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں سکول بس پر دہشت گردوں کا حملہ بھارت کی بزدلانہ اور وحشیانہ سوچ کی عکاسی ہے، یہ واقعہ انسانیت سوز اور ناقابل معافی جرم ہے ،بھارت جنگ میں شکست کے بعد بلوچستان میں اپنے مذموم عزائم کے تحت دہشت گردی کر رہا ہے اور اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان دہشت گردوں کو چن چن کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور ان بچوں کےخون کا حساب لیا جائے گا۔
بدھ کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں صوبائی وزراءنور محمد دمڑ، سردار فیصل خان جمالی، راحیلہ حمید خان درانی، پارلیمانی سیکرٹریز حاجی ولی محمد نورزئی، میر لیاقت علی لہڑی ، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ خضدار میں سکول بس پر حملے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 4 بچے شہید اور 43 زخمی ہوئے، یہ واقعہ دل دہلا دینے والا ہے، ماں باپ نے جن بچوں کو صبح سکول روانہ کیا دہشت گردوں نے انہیں خون میں نہلا دیا ۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا تاہم مکمل تحقیقات سے حتمی طور پر معلوم ہوگا کہ آیا یہ خودکش حملہ تھا یا کسی اور نوعیت کا تھا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کی خفیہ اطلاع پہلے سے موجود تھی ہمیں معلوم تھا کہ "اجے دیول” نامی بھارتی ایجنٹ بلوچستان میں حملے کی تیاری کر رہا تھا تاہم یہ اندازہ نہیں تھا کہ نشانہ سکول کے بچے بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن سے ایسی سفاکی کی امید نہیں تھی لیکن یہ بھارت کا اصل چہرہ ہے جو دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے اپنے ہی ایجنڈے کے تحت ہمارے بچوں کو مار رہا ہے۔
میر سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ یہ کوئی حقوق کی جنگ نہیں بلکہ پیسے کے عوض دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل ہے، کچھ عناصر بھارت سے پیسہ لے کر اپنے ہی بچوں کو مروانے میں ملوث ہیں۔ انہوں نے دہشت گردوں پر لعنت بھیجتے ہوئے کہا کہ جو اپنے آپ کو بلوچ کہلاتے ہیں اور بچوں کو نشانہ بناتے ہیں وہ بلوچ روایات سے دور کا بھی تعلق نہیں رکھتے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست نے اب تک لحاظ کیا ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ریاستی طاقت اب بھرپور طریقے سے استعمال ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی بڑا آپریشن نہیں بلکہ موثر اور کامیاب سمارٹ آپریشن ہوگا جس میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کی کوئی طاقت نہیں عوام صرف خوف کی وجہ سے خاموش ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، موسیٰ خیل، نوشکی اور جعفر ایکسپریس پر حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ،اب ان بچوں کے خون کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ خضدار کے دہشت گردوں کو بھی چن چن کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے افغان عبوری حکومت کو بھی یاد دہانی کروائی کہ دوحہ معاہدے میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی لیکن بلوچستان میں ہر حملے میں افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب دہشت گردوں کو آڑے ہاتھوں لیا جائے گا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان بچوں کی شہادت نے ہمیں جھنجھوڑ دیا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ ہر دہشت گرد کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے اور بلوچستان کو دہشت گردی سے پاک کر کے دم لیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مخالف بلوچوں کو اس لاحاصل جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور بلوچستان میں علیحدگی کی نام نہاد تحریک کا انجام بھی ترکیہ کی کردستان تحریک جیسا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی بلوچ کسی پنجابی کو نہیں مار رہا بلکہ دہشت گرد پاکستانیوں کو شہید کررہے ہیں، دہشت گرد جس تنظیم سے بھی ہوں ان کی "نانی” ایک ہی ہے کسی کو بندوق یا تشدد کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنے نہیں دیں گے، دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=599665