لاہور۔7اکتوبر (اے پی پی):پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ بھارت خطے میں بد امنی اور فساد چا ہتا ہے ،ہمیں متحد ہوکر ملک دشمن عناصر کی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا،فلسطین کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس فوری بلایا جائے ، پاکستانی مدارس میں کوئی غیر قانونی غیر ملکی زیر تعلیم نہیں ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں جامعہ منظور الاسلامیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبدالحق مجاہد، مولانا اسداللہ فاروق ،مولانا نعمان حاشر سمیت دیگر علماء بھی موجود تھے۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ پاکستان کا ہر شہری افغانستان میں امن ، استحکام اور ترقی چا ہتا ہے اور ہم بطور پاکستانی اپنے افغان بھائیوں سے بھی یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بھی جذبات ایسے ہی ہونے چاہئیں، ہم چالیس سال سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم 42سال سے حالت جنگ میں ہیں،اس دوران خطے میں انتہا کا خون خرابہ ہوا ، نائن الیون کے بعد افغان سرزمین کو ہندوستان نے استعمال کیا،ہم نے اس دہشت گردی کا مردانہ وار مقابلہ کیا، پاک فوج اور قوم نے مل کر اس دہشت گردی کو شکست دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم قطعی نہیں چاہتے کہ افغانستان میں بد امنی ہو،افغانستان کے امن کو ہم اپنا امن سمجھتے ہیں لیکن پاکستان کے امن کو بھی اپنا امن سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سپہ سالار نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ دونوں حکومتوں کو دہشتگردی کی روک تھام کیلئے آپس میں بات چیت کرنی چاہیے ہمیں معلوم ہے کہ وہ قوتیں جن کو اس خطے کا امن اور استحکام منظور نہیں وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوری پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جو صورتحال اس وقت فلسطین میں ہے ،فلسطینی شہدا اور زخمیوں کی درجات کی بلندی اور ان کی صحت کیلئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہی قومیں اپنی آزادی اور وقار برقرار رکھ سکتی ہیں جو اپنی قوت پر یقین رکھتی ہیں، ہم دعا گو ہیں اللہ تبارک و تعالی اہل فلسطین کی مدد فرمائے اور فلسطین کو آزادی نصیب ہو، ایک آزاد خود مختار فلسطینی ریاست جس کا دارالخلافہ الاقصی القدس شریف ہو اور ہم سب وہاں جا کر شکرانے کے نوافل ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر اس وقت 30ہزار کے قریب دینی مدارس موجود ہیں جن میں کوئی غیر قانونی و غیر ملکی نہیں ہے اور اگر کہیں پر کوئی ایسی شکایت یا اس حوالے سے کوئی معلومات ہیں تو ان مدارس کی انتظامیہ موجود ہے ان سے رابطہ کیا جائے،
اس معاملے میں پاکستان کے مدارس عربیہ اور پاکستان کی ریاست اور حکومت کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی تنازعہ نہیں ہے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ ان مدارس میں ایک ضابطے کے تحت طلباکا داخلہ ہوتا ہے، پاکستان کے مدارس میں اس وقت 20 سے 25 لاکھ کے درمیان طلبا پڑھ رہے ہیں اور وہ سارے اپنے مہتمم کے پاس رجسٹر ہوتے ہیں اور ہمارے مدارس مقامی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم سے رجسٹرڈ ہیں لہذا مدارس عربیہ پاکستان جتنے بھی ملک کے اندر موجود ہیں ان میں غیر قانونی کوئی طالبعلم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اس فرق کو واضح کیا ہے کہ جو پاکستان کے اندر افغان مہاجرین اگر غیر ملکی ہیں بہت سے دیگر ملکوں کے لوگ بھی یہاں موجود ہیں تو جو قانون اور آئین کے مطابق اپنی رجسٹریشن یا ضابطے کے تحت رہائش پذیر ہیں تو ان کو کوئی خطرہ نہیں اور ان کو کوئی تنگ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مسائل کا حل نکالنے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے ،اگر کوئی شرپسند پاکستان میں منفی سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے تو کیا ریاست پاکستان کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس کیخلاف قانونی کارروائی کرے جو توقعات افغانستان ہم سے رکھتا ہے ہم بھی اس سے وہی توقعات رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ پاکستان کے دوست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران وفاقی حکومت اور اداروں کے بروقت اقدامات کی بدولت سمگلنگ کی روک تھا م میں کمی واقع ہو ئی ہے جس کی وجہ سے ڈالر اور چینی سمیت دیگر اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو ئی ہے۔