بھارت نے گزشتہ75برس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں چار لاکھ سے زائدکشمیریوں کو شہید کیا، رپورٹ

54

سرینگر۔27اکتوبر (اے پی پی):کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اپنے مادر وطن پرگزشتہ75برس سے جاری بھارت کے غیر قانونی تسلط کو یکسر مسترد کرتے ہوئے 27اکتوبر کو یوم سیاہ کے طورپر منایا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آزاد کشمیر ، پاکستان اور عالمی دارالحکومتوں میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔

یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی۔بھارتی فوجیوں نے 1947 میں آج کے دن تقسیم برصغیر کے فارمولے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر حملہ کرکے کشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف اس پر غیر قانونی طورپرقبضہ کرلیاتھا۔ کشمیر میڈیاسروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فورسز نے 27اکتوبر1947سے اب تک چار لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کردیا ہے جن میں جموں میں شہید کئے جانیوالے ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری بھی شامل ہیں۔ 35لاکھ سے زائد کشمیریوں کو آزاد جموں وکشمیر ، پاکستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں ہجرت پر مجبور کیا گیاہے۔رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار140کشمیریوں کو شہید کیا ہے ۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس اپنے اس اصولی موقف پر قائم ہے کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیاجانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں امن و استحکام اور پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کا انحصار تنازعہ کشمیر کے پر امن حل پر ہے۔ادھر 27اکتوبر کو یوم سیاہ کے طورپر منانے کیلئے آزاد کشمیر ، پاکستان اور بیرون ملک میں بھارت مخالف احتجاجی ریلیاں ، سیمینار اور دیگر پروگرام منعقد کئے گئے۔

اسلام آباد میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک واک کا اہتمام کیاگیا ۔واک کی قیادت وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کی ۔دریں اثناء آسٹریلوی سینیٹر ڈیوڈ شوبرج اور سابق سینیٹر لی ریانن نے کینبرا سے اپنے ویڈیو پیغامات میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ڈیوڈ شوبرج نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کوبین الاقوامی ایجنڈے پر شامل کیاجانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 27اکتوبر 1947سے بھارتی قابض فوج کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی آواز کو دبانے کے لیے املاک کی تباہی سمیت انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔لی ریانن نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کی آواز بنے ۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے جب مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی بھارتی فوجی فورسز کی طرف سے بربریت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے

۔انہوں نے مودی حکومت کے جرائم کو نظر انداز کرنے پر مغربی طاقتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ لندن میں برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کانفرنس کے مقررین نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ سے بچنے کیلئے برطانوی حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔ تقریب کی صدارت برطانوی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان نے کی۔