اقوام متحدہ۔1ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اریہ فارمولا اجلاس میں کہا ہے کہ بھارت اس کے خلاف دہشت گردی کی سرگرم سرپرستی( "actively” sponsoring ) کر رہا ہے لیکن اس ساتھ خبردار بھی کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے ان خطرات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے فرسٹ سیکرٹری پاکستانی مندوب محمد جواد اجمل نے سلامتی کونسل کے اریہ فارمولا اجلاس میں’’ دہشت گرد گروپوں کی بین الاقوامی سرگرمیوں کے باعث بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات‘‘کے موضوع پر بحث کے دوران بھارت کا نام لیے بغیر کہا کہ متعلقہ ملک نے اپنے مخالف ممالک کے خلاف نفرت اور بدنیتی پر مبنی مہم چلا نے کے لیے تمام بین الاقوامی فورمز پر بھی کثیر جہتی سطح پر سیاست کی ہے۔کونسل کا اریہ فارمولا اجلاس متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور کینیا کی درخواست پر منعقد کیا گیا ۔
اس فارمیٹ کا نام اقوام متحدہ میں وینزویلا کے سابق سفیر ڈیاگو اریوا کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ ایک مشاورتی عمل ہے جو سلامتی کونسل کے ارکان کو غیر رسمی ماحول میں لوگوں کو سننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستانی مندوب محمد جواد اجمل نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے ، جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80ہزار جانیں قربان کیں اور وسیع پیمانے پرنقصان برداشت کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ماضی کی طرح ان خطرات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ ملک کو انسانی زندگیوں ، انسانی مشکلات اور بنیادی آزادیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر میں 9لاکھ فوجی تعینات کر کے علاقےکا محاصرہ کر رکھا ہے اور اسے دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے ہیں، بھارتی فوجی خواتین اور معصوم بچوں کو دہشت زدہ کر رہے ہیں، جموں و کشمیر کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقوں میں کمزور لوگوں کو دہشت زدہ کر رہے ہیں، اس ملک کا بد نیتی اور نفرت کو فروغ دینے پر مبنی پیگنڈہ پاکستان اور خطے کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور دہشت گردوں کی بین الاقوامی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے عالمی خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ پاکستانی مندوب محمد جواد اجمل نے کہا کہ ہمیں دہشت گرد ی کی موثر روک تھام کے لیے انسداد دہشت گردی کے موجودہ عالمی ڈھانچے میں ضروری اصلاحات کرنا ہوں گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=324898