بھارت کا 5 اگست 2019ءکو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام، پاکستانی تارکین وطن نے دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں پیش کیا

87

اسلام آباد ۔ 5 اگست (اے پی پی) بھارت کے 5 اگست 2019ءکو اپنے زیر قبضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے بعد پاکستانی تارکین وطن نے دنیا کے سامنے کشمیر کے مسئلہ کو بھرپور انداز میں پیش کیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فاشسٹ مودی کے خطاب کے موقع پر لاکھوں تارکین وطن احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے۔ پاکستانی اور کشمیری نژاد برطانوی ویورپی پارلیمان کے ممبران کا کردار بھی بھرپور رہا۔تفصیلات کے مطابق 5 اگست کے اقدام کے بعد ستمبر میں سلامتی کونسل سے سربراہان مملکت کے خطاب کے موقع پر تاریخ ساز اجتماع نے کشمیر کے مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کردیا۔ مختلف ممالک میں تحریک آزادی کے لیے کام کرنے والے کشمیری سینئر حریت رہنماءغلام محمد صفی نے کہا کہ 5 اگست یوم سیاہ ہے اس دن کشمیریوں کو ان کی شناخت سے محروم رکھا گیا،کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، اس کے مستقبل کا فیصلہ اس کے عوام نے کرنا ہے، اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حیثیت بھارت یکطرفہ طور یونین ٹیریٹری قرار نہیں دے سکتا، کرفیو،لاک ڈاﺅن اور مواصلاتی ذرائع کی بندش، سیاسی قیادت کی نظربندی اور پابندسلاسل کرنا، اغواء اور قتل کے اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے دی گئی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ہے، جموں کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں منظم طریقے سے ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 1947ءسے کشمیر میں جو کر رہا ہے اب عالمی برادری کو اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلایا جائے۔ ایگزیکٹو ممبر اوکے سی پروفیسر نذیر احمد شال نے کہا کہ 5 اگست کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے،گزشتہ سال اسی دن بھارت نے ایک بار پھر کشمیر کی شناخت اور کشمیریوں کی بنیادی حقوق پر حملہ کیا، بھارت کے اس اقدام کا کوئی جوازنہیں، یہ اس کے اپنے دستور پر بھی خودکش حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنا یہ فیصلہ واپس لے اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے، کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیاکہ وہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خوارادیت دلانے کے لیے آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 5 اگست کو عالمی سطح پر انٹرنیشنل لاک ڈاﺅن ڈے کے طور پر منائیں گے اور عالمی برادری کا ضمیر جھنجوڑیں گے تاکہ کشمیریوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل ہو۔ جموں وکشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے سربراہ الطاف وانی نے کہا کہ 5 اگست کا اقدام بھارتی ریاست نے آخری ہتھیار کے طور پر مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کو دبانے کےلئے استعمال کیا، اس اقدام کے ذریعے بھارتی حکومت مقبوضہ ریاست میں خوف ہراس پیدا کرکے ریاستی عوام پر فوجی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ماورائے آئین اقدامات اٹھا کر وہاں کی سیاسی، معاشی ثقافتی اور قومی تشخص کو ختم کرنا چاہتی ہے، اس کے لیے بھارتی حکومت نے تیزی سے اقدامات اٹھانے شروع کردیے ہیں۔ مقبوضہ ریاست میں غیر ریاستی باشندوں کو آباد کرانے کےلئے وہاں پر سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کیا گیا اور ایک نئے قانون کے ذریعے بھارتی باشندوں کو ریاست میں آباد کر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے جس سے کشمیری اپنے ہی وطن میں بے گھر ہو جائیں گے۔تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنماءسردار حفیظ سدوزئی نے کہا کہ کشمیر پر بھارتی تسلط اور 5 اگست کے اقدام کے بعد تارکین وطن کا کردار مثالی رہا ،یہ بیرون ممالک میں کشمیریوں کے سفیر ہیں اور انھوں نے یہ حق بھرپور انداز میں ادا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اب بری طرح پھنس چکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب وہ کشمیر سے رسوا ہو کر نکلے گا۔