بھارت کو سرحد پر جارحیت سے کچھ نہیں ملے گا، بھارتی حربے چین کو اپنی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے، چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا احترام کرے گا، بھارت کے نامعقول مطالبات تسلیم نہیں کرے گا، چین کی حکمران جماعت کے اخبار ”چائنا ڈیلی“ کا اداریہ

94

بیجنگ ۔ 2 ستمبر (اے پی پی) بھارت کو سرحد پر جارحیت سے کچھ نہیں ملے گا اور بھارتی حربے چین کو اپنی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے، چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول ( ایل اے سی) کا احترام کرے گا لیکن بھارت کے نامعقول مطالبات تسلیم نہیں کرے گا، چین کا بھارت کے خلاف جنگ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن وہ اگر اسے مجبور کیا گیا تو وہ اپنی سرزمین اور مفادات کے دفاع میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیںکرے گا، چین پر زبردستی اپنی مرضی مسلط کرنے کی بھارتی خواہشات اور غلط فہمیاں صرف اس کے لئے شرمندگی کا باعث بنیں گی اور بھارت ایسے اقدامات سے خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑی مارے گا۔ چین کی حکمران جماعت کے اخبار چائنا ڈیلی کے اداریے کے مطابق بھارتی فوجیوں نے پانگ اونگ جھیل اور ریچین ماﺅنٹین پاس کے قریب گذشتہ پیر کو اشتعال انگیز اقدامات کئے۔ یہ 15 جون کو چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد بھارتی فوجیوں کی طرف سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کا دوسرا واقعہ تھا۔ اس ساری صورتحال کے دوران سب سے زیادہ مضحکہ خیز چیز بھارت کا یہ الزام ہے کہ اشتعال انگیز اقدامات چینی فوج کی طرف سے کئے گئے اور یہ دعویٰ کہ بھارتی فوجیوں نے جو بھی اقدامات کئے وہ جوابی کارروائی کے طور پر کئے۔ اخبار نے سوال اٹھایا ہے کہ بھارت آخر کار چین کے کنٹرول میں علاقوں میں بار بار کی مداخلت سے کیا حاصل کرنا چاہتاہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ بھارتی حکومت اور بھارتی فوج دونوں پر اب تک یہ بات واضح ہو جانی چاہیے تھی کہ وہ کبھی بھی تجاوز اور قبضہ کے ذریعے اس زمین کا ایک انچ بھی حاصل نہیں کر سکتے جو ان کی نہیں۔ بھارتی حکومت اور فوج کو چینی فوج کے اپنی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کے عزم بارے کوئی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔ چین نے بار ہا اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا احترام کرنا چاہیے اور باہمی سرحدی تنازعات کو بات چیت اور مذاکرات سے حل کرنا چاہیے۔ اخبار کے مطابق چین یہ بات بھی واضح کرچکا ہے کہ سرحدی تنازعات کا دونوں ممالک کے درمیان دوسرے شعبوں میں تعلقات پر منفی اثرنہیں پڑنا چاہیے تاہم دکھائی یہ دے رہا ہے کہ بھارت کی سوچ اس کے برعکس ہے۔ بھارتی حکومت اور فوج دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعات اور سرحدوں پر تعینات دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان خونریز جھڑپوں کو بھارت کے اندر قوم پرستی کے جذبات کو ابھارنے اور بھارتی عوام کی توجہ خراب اقتصادی کارکردگی اور کورونا وائرس کی وبا کے شدت اختیار کرتے بحران سے ہٹانے کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ بھارتی حکومت نے چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات منقطع کرنے جس میں چینی ایپس اور چین کی طرف سے سرمایہ کاری کے پروگراموں اور چین مصنوعات کی درآمد پر پابندی جیسے اقدامات کے ذریعے بھارتی عوام میں چین مخالف جذبات کو ہوا دی ہے۔ بھارتی حکومت کے ایسے اقدامات اور نعرے زہر آلود اور نہایت خطرناک ہیں۔ بھارتی عوام کو ایسے اقدامات اور نعروں سے ابھی تک کچھ نہیں ملا، الٹا اب وہ چینی مصنوعات نہیں خرید سکتے اور نہ ہی چینی اپیلیکیشنز استعمال کرسکتے ہیں، یہ بعض بھارتی شہریوں کے لئے روزگار کے ذرائع تھے جو ان سے چھن چکے ہیں۔ جہاں تک بھارتی معیشت کی ترقی کا تعلق ہے تو بھارتی حکومت کے ایسے اقدامات سے اسی کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ چین کے ساتھ سرحد پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات خراب ہوں گے۔