بھارت کی تیار کردہ کورونا ویکسین’’کوویکس ان‘‘صرف 50فیصد تک موثر پائی گئی، برطانوی طبی جریدہ کی نئی تحقیق میں انکشاف

123

اسلام آباد۔25نومبر (اے پی پی):برطانوی طبی جریدے لانشٹ انفیکشس ڈیزیز نے ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی تیار کردہ کورونا ویکسین’’کوویکس ان‘‘دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس کی علامات کے خلاف صرف 50فیصد تک موثر پائی گئی ۔ برطانوی طبی جریدے لانشٹ انفیکشس ڈیزیز میں گزشتہ روز شائع کیے گئے نئے ڈیٹا کے مطابق اس تحقیق میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ہزار افراد کا تجزیہ کیا گیا۔

ماہرین نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران صحت کا نظام مکمل طور پرتباہ ہو گیا ۔ بھارت نے اپنی اس خوفناک کارکردگی کے باوجود اپنی تیار کی گئی ویکیسن کو ایک بڑی کامیابی تصور کیا اور حال ہی میں بھارت نے کورونا ویکسی نیشن کے ایک بلین ہدف کے حصول کا دعوی کیا لیکن حالیہ تحقیق نے اس طرح کے دعووں کی حقیقت کو بری طرح بے نقاب کر دیا ہے۔

بھارت میں اب تک کورونا ویکسین کی صرف 13کروڑ 80لاکھ خوراکیں لگائی گئی ہیں ۔ بھارت کی تیار کردہ ویکسین کو تیسری آزمائشی ڈیٹا جاری ہونے سے پہلے ہی اسے ملک میں منظور کر لیا گیا تھا۔ حیدرآباد کی کمپنی بھارت بائیو ٹیک کی بنائی گئی ویکسین کی حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی ٹیکنیکل کمیٹی نے منظوری دی اور اسے منظورہ کردہ ویکسینز کی فہرست میں شامل کیا گیا لیکن صرف 4ماہ بعد بھارت میں ویکیسی نیشن مہم کے دوران استعمال کی جانے والی ویکسین ’’کوویکس ان‘‘ کا پہلا عالمی جائزہ لیا گیا۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ بھارت کی تیار کردہ کووڈ۔19ویکسین’’ کوویکس ان ‘‘ کورونا وائرس کی علامات کے خلاف مجموعی طور پر 50 فیصد موثر ہے جو کہ عبوری ٹیسٹ کے نتائج کے 77.8 فیصد سے کم ہے۔ کووڈ۔19 کی پہلی علامات والےنتائج کو نکالے جانے کے بعدویکسین کی موثریت کم ہو کر 47 فیصد تک رہ گئی۔

یہ تحقیق 15اپریل سے 15مئی کے درمیان شائع کی گئی جب کورونا وائرس کی دوسری لہر عروج پر تھی جس میں ویکسین کے 50فیصد تک موثر ہونے کا انکشاف ہوا جبکہ اس سے قبل بھارت میں نومبر 2020 سے جنوری 2021 تک کرائے گئے کلینیکل تجربات میں ویکسین کے 77.8فیصد تک موثر ہونے کا دعوی کیا گیا ۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت کی مشہور شخصیات، سیاسی رہنماؤں، اور امیر تاجروں اور ان کے اہل خانہ نے برطانیہ اور امریکا سے ویکسین کروائی، کیونکہ انہوں نے بھارتی ویکسین کے موثر ہونے کے دعووں پر کبھی اعتماد نہیں کیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارت نے ایک بار پھر جھوٹے دعووں کا سہارا لیا تاکہ خود کو دوا سازی کی صنعت میں خود کو لیڈر ثابت کر سکے لیکن بھارت ایسا کر کے اپنی ہی آبادی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔