ملتان۔12مارچ (اے پی پی):وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی طرف سے پاکستان میں میزائل داغنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے،اگر پاکستان کی ایئر فورس مانیٹر نہ کررہی ہوتی‘پک نہ کرتی اوررد عمل ظاہر کرتی تو بھارت کی اس حرکت سے خطے کا امن تہہ بالا ہو سکتاتھا۔اوردوایٹمی قوتوں کے درمیان تیسری ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔دفترخارجہ میں قائم مقام بھارتی ہائی کمیشن کوبلا کرانتباہ کیااورجواب طلب کیا۔بطوروزیرخارجہ بھارت کے مناسب جواب کاانتظار ہے۔انڈیا کی جانب سے یہ ایک بھیانک کاروائی ہے،ہمیں مطمئن کیاجائے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے ملتان میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔مخدوم شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ امریکہ‘چین‘فرانس سمیت سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کو دفتر خارجہ مدعو کیااوراپنی تشویش سے آگاہ کیا۔بھارت کہہ رہا ہے کہ یہ حادثہ تھا۔
اگر یہ حادثہ تھا تو اسکے نقصان کا زمہ دار کون تھا ۔آپ سے یہ حادثاتی طور پرفائرہوا۔انڈیا کا نظام اس قدرکمزور ہے۔تو کیا انہیں ایٹمی ہتھیار رکھنے چاہئیں۔حادثاتی طور پر میزائل کا چل جانا بھیانک کارروائی ہے۔میزائل سے کمرشل پروازیں متاثرہوسکتی تھیں۔تین فلائیٹس کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ انٹرنیشنل ایوی ایشن اتھارٹی کوقوانین کی خلاف ورزی پر نوٹس لیناچاہئیے۔
اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کو انسانی بنیادوں پراس پرایکشن لینا چاہیےاورذمہ داروں کو کٹہرے میں لاناچاہئے۔انہوں نے کہاکہ انڈین میڈیا کہہ رہا ہے۔یہ حرکت اگر پاکستان کی جانب سے ہوتی تو میڈیا میں آگ لگ چکی ہوتی۔پاکستانی میڈیا کو اس مسئلہ کو نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے روس اوریوکرین کی جنگ کے حوالے سے متوازن لنس بیان دیا ہے۔
پاکستان روس اور یوکرین کے مسئلہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کروانا چاہتا ہے۔پاکستان سمجھتا ہے جنگ سے مسائل الجھتے ہیں سلجھتے نہیں۔پاکستان نے بیس سال جنگ کا خمیازہ بھگتااوراس کی بھاری قیمت چکائی۔80ہزار قیمتی انسانی جانوں کی قربانی دی۔عالمی اداروں کو انسانی بنیادوں پر کام کرناچاہئے۔پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پرجلد ہی یوکرین کے باشندوں کی امداد کیلئے سی ون30 طیارہ بھیجے گا۔
انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو کی جانب سے پاکستانی طالبعلموں کی وطن واپسی کے حوالے سے حکومت کہا ں ہے،کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ حکومت یہاں موجود ہے پاکستان کے بہت سارے طالب علم بخیریت وطن واپس آچکے ہیں اور جو بقیہ رہ گئے ہیں۔
ان کی بخیریت واپسی کیلئے یورپی یونین کے وزراءخارجہ سے رابطے میں ہیں اور انشاءاللہ بہت جلد ہمارے بچے پاکستان میں ہونگے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارت کے طالب علموں کو پاکستانی بچوں کے ساتھ کھانا کھلایااوران کا خیال رکھا۔
اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد میں پیسوں کے بیگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سنا ہے کہ بیگ اچھا ہے۔لیکن مجھے امید ہے ہمارا کوئی رکن اپنا سودا نہیں کرے گا ۔تحریک انصاف میں گروپنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے تحریک انصاف میں ترین اور علیم خان گروپ کہیں دکھائی نہیں دیتا۔جو رکن 2018ءمیں بلے کے انتخابی نشان پر منتخب ہوا وہ آئینی‘قانونی‘سیاسی اوراخلاقی طور پر پابند ہے کہ وہ پارٹی قیادت کے فیصلے کے مطابق چلے اورقانون سازی ودیگر معاملات میں بھی پارٹی کے فیصلوں کی پابندی کریں۔
اگر کوئی رکن ایسا نہیں کرتا تو اسے اخلاقی طور پراستعفیٰ دیناچاہئے۔ق لیگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے ق لیگ تحریک انصاف کے ساتھ چلے گی۔
تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس بلانا سپیکرکااستحقاق ہے۔تاہم میری خواہش ہے کہ اسمبلی کا اجلاس 22,23 مارچ کے بعد بلایا جائے۔کیونکہ تئیس مارچ کو پاکستان میں امت مسلمہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہونےجارہا ہے۔
اس اجلاس میں شرکت کیلئے چھیالیس ممالک کے وزراءخارجہ نے اپنی آمد کی کنفرمیشن دے دی ہے۔باقی بھی کنفرمیشن موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس خاصی اہمیت کا حامل ہے۔اس اجلاس میں پاکستان کی ایک نئی تاریخ رقم ہو نے جا رہی ہے۔اس اجلاس میں مسلم امہ کو درپیش مسائل اوران کے حل پر بات چیت ہوگی۔ مجھے امید ہے اپوزیشن ملکی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس اہم اجلاس کے انعقاد میں رخنہ نہیں ڈالیں گے۔میں اپوزیشن قائدین سے التماس کرونگا کہ وہ قومی مفاد کو مقدم رکھیں۔
ملتان سے رکن قومی اسمبلی ملک احمد حسین ڈیہڑ کی ناراضگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ احمد حسین ڈیہڑ ہمارے بھائی ہیں ان کی جائزباتیں توجہ سے سنی جائیں گی اورحل کی جائیں گی۔ویڈیو پیغام ریکارڈ کرائے بغیر بھی مسئلہ حل ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم کی اراکین اسمبلی سے ملاقات کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اراکین صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی سے مل رہے ہیں ان کی آراءسن رہے ہیں۔ان کے تحفظات دور کررہے ہیں۔ لاہور اجلاس میں ملتان سے حاجی جاوید اخترانصاری نے جو موقف اختیارکیا مجھے اورتحریک انصاف کو ان پر فخر ہے۔
لاہوراجلاس میں اراکین اسمبلی نے یکجا ہو کر کہا کہ انہیں وزیراعظم پاکستان پر مکمل اعتماد ہےاوروہ جو فیصلہ کریں گے پوری پارٹی کو قبول ہوگا۔ 23 مارچ کو لانگ مارچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ میرے علم میں نہیں اگر آپ کے علم میں ہے تو مجھے بھی بتا دیں میری معلومات میں بھی اضافہ ہوگا۔