بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرناخطرناک مثال ہے، عالمی برادری مستلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے ،بلاول بھٹو زرداری

27
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرناخطرناک مثال ہے، عالمی برادری مستلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے ،بلاول بھٹو زرداری

لندن۔9جون (اے پی پی):پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ ،سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی کارروائیاں نہ صرف پاکستان کی خودمختاری بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی اور ایک خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے۔

پیر کو پی پی پی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ کے ممتاز تھنک ٹینک، ماہرینِ تعلیم اور پالیسی ساز شخصیات کے ساتھ لندن کے معروف تحقیقی ادارے’’چیٹم ہاؤس‘‘ میں مکالمہ کیا۔ چیٹم ہاؤس خارجہ و سلامتی امور پر برطانیہ کے اہم ترین تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے۔یہ نشست’’چیٹم ہاؤس رولز‘‘کے تحت بند کمرے میں منعقد کی گئی جو دنیا بھر میں کھلے اور باہمی احترام پر مبنی مکالمے کے فروغ کے لیے اختیار کی جاتی ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر وفد کے ارکان نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور بھارت کی بلااشتعال فوجی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور علاقائی استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہوئے۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت کی کارروائیاں نہ صرف پاکستان کی خودمختاری بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

وفد نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے پوری قوم کی حمایت کے ساتھ بھارتی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیاجس سے پاکستان کے عزم اور خودمختاری کے دفاع کی صلاحیت کا اظہار ہوا اور بھارت کی جانب سے کسی نئے ’’معمول‘‘کو مسلط کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیرقانونی معطلی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی اور ایک خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تشویشناک پیش رفت کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔وفد نے اس امر پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اب بھی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے اور بین الاقوامی وعدوں اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے۔وفد میں شامل دیگر نمایاں شخصیات میں وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن اور سابق وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان،

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن و سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وفاقی وزیر برائے تجارت، دفاع اور خارجہ انجینئر خرم دستگیر خان، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور محترمہ تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔اس موقع پر برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی موجود تھے۔