بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی سرپرستی میں کشمیریوں کا قتل عام ایسا ہی غیر قانونی اقدام ہے جیسا اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف کر رہا ہے، سینیٹر مشاہد حسین سید 

139

اسلام آباد۔24اگست (اے پی پی):سینیٹر مشاہد حسین سید نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکام کی طرف سے کئے گئے جنگی جرائم کی دستاویزات کے اجراء پر لیگل فورم فار کشمیر اور برطانوی تحقیقاتی یونٹ وائیٹ سٹوک کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی سرپرستی میں کشمیریوں کا قتل عام ایسا ہی غیر قانونی اقدام ہے جیسا اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف کر رہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کا واحد جرم بھارتی دہشت گردی کے خلاف سچ بولنا ہے۔کشمیر میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ 21 ویں صدی میں گیسٹاپو کا بھارتی ورژن ہے، بھارت میں فاشزم کو فروغ دیا جا رہا ہے، بھارت میں اس وقت آر ایس ایس کا راج ہے۔ وہ بدھ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں لیگل فورم برائے کشمیرکے زیر اہتمام برطانوی تحقیقاتی یونٹ وائیٹ سٹوک کےتعاون سےمقبوضہ کشمیر میں کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف بھارت کی طرف سے کئے گئے سلوک کے بارے میں ایک جامع ڈوزیئر کے اجراء کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

’انڈیا سائیلنسنگ جرنلزم اینڈ ہیومن رائٹس ان کشمیر‘ کے عنوان سے ڈوزیئر 24 اگست 2022 کو اسلام آباد اور برطانیہ میں ایل ایف کے اور ایس ڈبلیو آئی نے بیک وقت لانچ کیا گیا ہے ۔ڈوزیئر میں مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف ہندوستان کی کارروائی کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ تحقیقاتی رپورٹ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں صحافت اور انسانی حقوق کیلئے آوازیں بلند کرنے والوں کو خاموش کرنے کیلئے ہندوستان کی حکمت عملی کی طرف توجہ مبذول کراتی ہے، جہاں انسانی حقوق کے محافظ اور صحافی بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیےفکر مند ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایس ڈبلیو آئی یونٹ اور ایل ایف کے کی تحقیقات نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے آواز اٹھانے والوں کا منہ بند کرنے اور حراست میں لینے کے ذمہ دار افسروں کے ناموں کا پردہ فاش کیا ہے، بھارتی حکام کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم کی دستاویزات کے لیے ایل ایف کے اور ایس ڈبلیو آئی یونٹ کی کوشش قابل تعریف ہے۔ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کا واحد جرم ان غاصب طاقتوں کے خلاف سچ بولنا ہے۔

ایک پرامن کارکن ہونے کے باوجود، اس پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ کشمیر میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ 21 ویں صدی میں گیسٹاپو کا ہندوستانی ورژن ہے جو سچ بولنے والی کسی بھی آواز کو ظلم و بربریت کے ذریعے ختم کر دیتا ہے۔بھارتی جیل میں قید ممتاز کشمیری حریت راہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف بھارتی زیادتیوں پر مشترکہ رپورٹ شائع کرنے پرلیگل فورم فار کشمیر اور وائیٹ سٹوک کی تعریف کی اورہندوستان کو وقت کا شیطان قرار دیتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل میں لایا جانا چاہیے اور قصورواروں کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے پاکستانی میڈیا سے درخواست کی کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیق اور ثبوت پر مبنی دستاویزات پر توجہ دیں۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے اور کالے نوآبادیاتی قوانین کے ذریعے من مانی کرتے ہوئے نظر بند کیا جا رہا ہے۔ تقریب سے کنوینر اے پی ایچ سی محمود احمد ساغر، الطاف حسین وانی، ایڈووکیٹ ناصر قادری اور ڈاکٹر ولید رسول نے بھی خطاب کیا۔