38.8 C
Islamabad
جمعہ, مئی 16, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںبھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد...

بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد کی عدم موجودگی ایسا زخم ہے جو کبھی نہیں بھرتا، عاصم افتخار احمد

- Advertisement -

اقوام متحدہ۔16مئی (اے پی پی):پاکستان نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ مسلح تصادم میں لاپتہ افراد کے اہم معاملے پر خاموشی برقرار ہے ، ایسے افراد کی اپنے پیاروں سے عدم موجودگی ایک ایسا زخم ہے جو کبھی مندمل نہیں ہوتا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے گزشتہ روز قرارداد 2474 کے نفاذ پر 15 رکنی سلامتی کونسل میں ایک بحث کے دوران کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ خاص طور پر تنازعہ والے علاقوں اور مقبوضہ علاقوں فلسطین سے لے کر بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر تک شدید تر ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد وہ باپ ہیں جو کبھی گھر نہیں لوٹے، مائیں اپنے بچوں سے بچھڑ گئیں، وہ نوجوان لڑکے جو رات کے وقت غائب ہو گئے اور بیٹیاں جن کی قسمت پر خاموشی پر مہر ثبت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ان کی عدم موجودگی ایک ایسا زخم ہے جو کبھی مندمل نہیں ہوتا، خاندان امید اور مایوسی کے نہ ختم ہونے والے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستانی مندوب نے کہا کہ تحقیقات اور احتساب کے مطالبات کے باوجود لاپتہ افراد کی حالت زار بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بدستور بڑھ رہی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو اغوا کر لیا گیا اور کئی اب بھی لاپتہ ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کو 2,000 سے زائد لوگوں کو گرفتار کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا گیا تاکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں پر مزید ظلم کیا جا سکے۔ پاکستانی مندوب نے حالیہ برسوں میں منظر عام پر آنے والے ہزاروں متاثرین کی بے نشان اور نامعلوم قبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان متاثرین کو پہلے بھارتی قابض افواج نے لاپتہ کیا اور پھر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا یا پھر سرعام پھانسی دے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی طاقت کشمیر سے ہزاروں جبری اور غیر ارادی طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے بارے میں مسلسل انکار کر رہی ہے اور7 ہزار سے زائد غیر نشان زدہ اجتماعی قبروں کی فرانزک تحقیقات کرانے سے گریزاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے جموں و کشمیر پر 2018 اور 2019 کی اپنی 2 رپورٹوں میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں تمام بے نشان قبروں کی آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور قابل اعتماد تحقیقات کو یقینی بنانے کی سفارش کی تھی۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ لاپتہ افراد اور جبری گمشدگیاں دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر کی ایک تلخ اور ناقابل تردید حقیقت ہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری المیے کا بھی حوالہ دیا جس میں لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ پر مسلح تصادم کے تباہ کن اثرات کو نمایاں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں جن میں سے بہت سے افراد تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، ان کی آوازیں اسرائیل کی مسلسل بمباری سے خاموش ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگین صورتحال ہر لاپتہ شخص کا محاسبہ کرنے، خاندانی روابط بحال کرنے اور تنازعات کی افراتفری میں کھو جانے والوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی مندوب نے درج ذیل اقدامات تجویز کئے جن میں تمام تنازعات کے فریقین کو بین الاقوامی انسانی قانون پر عمل درآمد کرنا چاہیے، شہریوں کی حفاظت کرنی چاہیے اور خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی کو یقینی بنانا چاہیے۔ رکن ریاستوں کو لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے قانونی مدد اور ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے۔

انسانی ہمدردی کی تنظیموں خاص طور پر انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس ( آئی سی آر سی)کے پاس لاپتہ افراد اور ان کے خاندانوں کی مدد اور مدد کے لیے تنازعات کے علاقوں تک غیر محدود رسائی ہونی چاہیے۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہ ہونے والے تنازعات کی علامت ہے، جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور لاپتہ افراد کے بحران کو حل کرنے کی کلید کے طور پر تنازعات کی روک تھام اور تنازعات کے حل پر زور دینا شامل ہے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ہمیں تنازعات سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں کے وقار اور حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ لاپتہ افراد کو بھولا نہ جائے ۔

قرارداد 2474، جو 2019 میں متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی جو تنازع میں تمام فریقین کو پابند کرتی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کا محاسبہ کرنے کے لیے تمام مناسب اقدامات کریں، ان کی باقیات کی واپسی کو ممکن بنائیں اور خاندانوں کو اپنے کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=597717

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں