اسلام آباد۔19مارچ (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر بھارت مسلہ کشمیر کے حل سے متعلق اپنی سوچ پر نظر ثانی اور اس کیلئے سازگار ماحول پیدا کرے تو تو پاکستان بھی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔خطے کی صورتحال کے حوالے سےجمعہ کو اہم بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو، مقبوضہ جموں و کشمیر میں کچھ ایسے یکطرفہ اقدامات اٹھائے جنہیں تمام کشمیریوں نے یکسر مسترد کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی بھارت کو دعوت دی کہ وہ امن کی جانب ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے ،مگر افسوس کہ بھارت سرکار اس سوچ کی حامی نہ تھی – شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کا یہی رویہ جمود کا باعث بنا۔پاکستان اور بھارت کے مابین جمود کی اس فضا کو ختم کرنے کی ذمہ داری بھی بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت اپنی سوچ پر نظر ثانی کرنے اور ایسا سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے تیار ہے جس میں مسئلہ کشمیر سمیت مسائل کے پرامن حل کیلئے گفتگو ہو سکتی ہے تو پاکستان بھی مذاکرات اور ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے روابط کے بعد سیز فائر معاہدے کی بحالی ، ایک مثبت پیش رفت ہے ۔سیز فائر خلاف ورزیوں سے زیادہ نقصان لائن آف کنٹرول پر بسنے والے کشمیریوں اور ان معصوم شہریوں کا ہو رہا تھا جنہیں بھارتی افواج کی جانب سے بلاتخصیص نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قیام امن کی کوششیں اس وقت تک سودمند ثابت نہیں ہو سکتیں جب تک دونوں ممالک کی قیادت دلی طور پر رضامند نہ ہو،دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہم برصغیر کے لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنے کیلئے تیار ہیں یا نہیں؟۔