بھارت کے معروف اخبار ”انڈین ایکسپریس“ میں تجزیہ نگار کرن تھاپر کا آرٹیکل

154

نئی دہلی۔ 21 اپریل (اے پی پی) کلبھوشن یادیو کے معاملے میں بھارتی ذرائع ابلاغ بھی چکراگئے، بھارتی قیادت اور بیوروکریسی حقائق بتانے کے بجائے اصل صورتحال چھپانے کیلئے مختلف قسم کے بہانے تراش رہی ہے۔ بھارت کے معروف اخبار ”انڈین ایکسپریس“ کے تجزیہ نگار کرن تھاپر نے جمعہ کے روز اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ کلبھوشن یادیو کا معمہ حل ہونے کی بجائے اس کا جتنا مطالعہ کیا جائے یہ کیس اُتنا پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ ”ایک بھارتی کی پاکستان میں سزا پر اُٹھنے والے سوالات“ نے کرن تھاپر نے لکھا ہے کہ میں نے اس کیس کو جتنا زیادہ پڑھا ہے یہ مجھے اُتنا ہی زیادہ پراسرار دکھائی دیا اور سوالوں کے جوابات ملنے کے بجائے مزید سوالات کا انبار لگتا چلا جا رہا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ کلبھوشن یادیو کون ہے اور وہ کیسے پاکستان پہنچا لیکن میرا تجسس بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے اور سوال ہیں کہ رُکنے کا نام ہی نہیں لے پا رہے‘ میں نے جتنا جاننے کی کوشش کی یہ سوالات ضرب کھاتے جا رہے ہیں۔ کرن تھاپر نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ میرا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ آخر کلبھوشن یادیو کے پاس ایک کے بجائے دو پاسپورٹ کیوں تھے جن میں سے ایک اُس کے اپنے نام کا اور دوسرا حسین مبارک پٹیل کے نام کا بنا ہوا تھا۔