نئی دہلی۔25مارچ (اے پی پی):بھارت نے 23 بلین ڈالر کی امریکی درآمدات پر ٹیرف میں کمی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تاہم ابھی اس کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت امریکا کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر 23 بلین ڈالر کی امریکی درآمدات کے نصف سے زیادہ محصولات میں کمی کے لئے تیار ہو گئی ہے۔
یہ گزشتہ کئی سالوں میں ٹیرف کی سب سے بڑی کٹوتیوں میں سے ایک ہوگی، جس کا مقصد برآمدات کو نقصان پہنچانے والے باہمی محصولات کو روکنا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی باہمی محصولات کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ 2 اپریل سے لاگو ہونے والے ہیں۔ ان نئے محصولات نے مارکیٹوں کو درہم برہم کر دیا ہے اور امریکا کے کچھ مغربی اتحادیوں سمیت کئی ممالک میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
نئے امریکی محصولات سے امریکا کو بھارتی برآمدات کا 87 فیصد متاثر ہو سکتا ہے، جن کی مالیت تقریباً 66 بلین ڈالر ہے ۔ اس اثر سے بچنے کے لئے ، بھارت 55فیصد امریکی درآمدات پر ٹیرف کم کرنے کے لئے تیار ہے جن پر فی الحال 5فیصد اور 30فیصد کے درمیان ٹیکس عائد ہے۔ کچھ درآمدی اشیاء پر ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے، جبکہ دیگر اشیاء پر ٹیرف مکمل طور پر ختم کیاجا سکتا ہے۔یہ تجویز ابھی زیر بحث ہے، اور بھارتی حکومت کے حکام نے حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
دیگر آپشنز جن کی تلاش کی جا رہی ہے ان میں ٹیرف میں وسیع کٹوتی کے بجائے مخصوص شعبوں کے لئے ٹیرف کو ایڈجسٹ کرنا اور متعدد صنعتوں میں ٹیرف کو کم کرنے کے بجائے منتخب مصنوعات کے لیے کمی پر بات چیت کرنا شامل ہے۔بھارتی حکومت امریکاکے باہمی محصولات کے نفاذ سے پہلے ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے جس کے لئے امریکا کے تجارتی نمائندہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے معاون برینڈن لنچ کی قیادت میں ایک امریکی وفد تجارتی مذاکرات کے لئے بھارت میں ہے۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اوسط امریکی تجارتی وزن والے ٹیرف 2.2فیصد ہے، جب کہ بھارت کا 12فیصد ہے۔ امریکا کو بھارت کے ساتھ تجارت میں 45.6 بلین ڈالر خسارہ کا سامنا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے فروری میں امریکی دورے کے دوران، دونوں ممالک نے اپنے ٹیرف تنازعات کو حل کرنے کے لئے جلد تجارتی معاہدے کی بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ تاہم، بھارت کی ٹیرف کو کم کرنے پر رضا مندی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا امریکا باہمی محصولات کو کم کرنے پر راضی ہے یا نہیں ۔رپورٹ کے مطابق بھارت امریکا کا برآمد کئے جانے والے بادام، پستے، دلیا اور کینو پر ٹیرف کم کر سکتا ہے۔ تاہم بھارت نے مذاکرات کے لئے واضح حدیں مقرر کر رکھی ہیں۔ اس سے گوشت، مکئی، گندم اور دودھ کی مصنوعات پر ٹیرف کم نہیں ہوں گے۔
آٹوموبائل پر ٹیرف، جو فی الحال 100فیصد سے زیادہ ہے، فوری کٹوتی کے بجائے آہستہ آہستہ کم کیا جا سکتا۔بھارتی حکومت کو تشویش ہے کہ امریکا کے باہمی محصولات دواسازی، آٹوموبائل، برقی آلات اور مشینری سمیت اہم برآمدی صنعتوں کو نقصان پہنچائیں گے ۔بھارت کے حکومتی ذرائع کے مطابق موتیوں، معدنی ایندھن اور مشینری جیسی مصنوعات پر محصولات میں 6 فیصد سے 10فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے جس سے امریکا کو بھارت کی کل برآمدات کا نصف متاثر ہو گا۔
اگر بھارتی برآمدات پر محصولات بڑھتے ہیں تو امریکی کمپنیاں دوسرے سپلائرز جیسے انڈونیشیا، اسرائیل اور ویتنام کی طرف منتقل ہو سکتی ہیں، جس سے بھارتی کاروباری ادارے مزید متاثر ہوں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=576093