جنیوا۔16جون (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر )نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں 10 کروڑ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے جو دوسری عالمی جنگ کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
یو این ایچ سی آر نے نے عالمی نقل مکانی پر جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 1951 میں مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے قیام کے بعد سے پہلی بار یوکرین میں پناہ گزینوں کا سب سے بڑا اور تیزی سے بڑھتا ہوا بحران سامنے آیا ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کے ساتھ ساتھ افغانستان کا بحران بھی ان اہم واقعات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے تقریباً 10 کروڑ افراد کو مجبوراً بے گھر ہونا پڑا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ہر سال اس رجحان میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے مہاجرین کی کمشنر فلیپو گرینڈی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پناہ کے متلاشی افراد میں اضافے کا یہ رجحان اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک عالمی برادری تنازعات کو حل کرنے اور حل تلاش کرنے کی سمت میں اہم اقدامات نہیں کرتی۔اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق نے یوکرین جنگ نے غذائی عدم تحفظ کا بحران پیدا کر دیا ہے جو غریب ممالک میں مزید لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے باعث بڑھتے ہوئے غذائی بحران، عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ، اناج اور کھاد کی قلت جیسے مسائل سے ان تباہ کن رجحانات میں مزید تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے باعث بڑھتے ہوئے غذائی عدم تحفظ کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ بڑے پیمانے پر مزید نقل مکانی کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملےنے اناج اور کھاد کی قلت کو جنم دیا ہے، عالمی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے اور کروڑوں لوگوں کو بھوک کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جو پہلے ہی تباہ کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اس انسانی المیے سے نمٹنے، تنازعات کو حل کرنے اور دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے اقدامات کرے ورنہ یہ خوفناک رجحان جاری رہے گا۔