اسلام آباد۔16جون (اے پی پی):بیلارس کے دارالحکومت منسک میں پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے نیشنل لائبریری آف بیلارس کے تعاون سے ”پاکستان کے عصر حاضر کا فن“ کے عنوان سے نمائش کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جمعرات کو پاکستانی سفارت خانہ کے بیان کے مطابق نمائش 6 جولائی تک جاری رہے گی جو یوم آزادی پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کا حصہ ہے۔ تقریب میں 150 مہمانوں نے شرکت کی جن میں سفارت کار، تعلیمی، ثقافتی تنظیموں اور میڈیا ہائوسز کے ارکان شامل تھے۔
بیلارس میں پاکستان کے سفیر سجاد حیدر خان نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ پاکستانی سفیر نے پاکستان اور بیلارس کے درمیان باہمی تعلقات پر روشنی ڈالی جنہیں نسبتاً کم وقت میں کثیر الجہتی شراکت دار بننے کے لئے تیزی سے فروغ ملا۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے صنعت، زراعت، تعلیم، صحت اور فارماسیوٹیکل اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔
ثقافتی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سفیر نے شرکاءکے ساتھ گزشتہ ایک سال کے دوران بیلاروس کے مختلف شہروں میں منعقد ہونے والی متعدد فنی اور ثقافتی نمائشوں کا اشتراک کیا۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ جدید دور میں پاکستانی سرزمین کو علاقائی جغرافیائی سیاست میں مرکز کی حیثیت حاصل ہے، پاکستان کے تمام بصری فنون بشمول مصوری، فن تعمیر، ٹیکسٹائل، آرائشی فنون اور مجسمہ سازی کی بھرپور تاریخ ہے، نمائش میں تین پاکستانی فنکاروں کے فن پارے رکھے گئے ہیں۔
ایک ہونہار پاکستانی کیلی گرافر عائشہ کمال کے عصری خطاطی پر مبنی فن پارے، عالمی شہرت یافتہ پاکستانی مصور صادقین کے شاہکار اور نورین ساجد کی پینٹنگز جو پاکستان میں روزمرہ کی زندگی کے رنگ و روپ کی عکاسی کرتی ہیں، شامل ہیں۔ نمائش میں لکڑی، سنگ سلیمانی اور چاندی سے بنی دستکاری، کڑھائی سے بنے ہوئے وال ہینگ، کشن کورز اور کانسی کی اشیاءسمیت پاکستان کے مختلف علاقوں کے ملبوسات بھی شامل ہیں۔ نمائش میں حامد حسین کی چند درجن تصاویر بھی رکھی گئی ہیں جو پاکستان کے متنوع اور شاندار مناظر کی جھلکیاں پیش کرتی ہیں۔
افتتاحی تقریب میں بیلاروسی وائلنسٹ نے پاکستانی انسٹرومنٹل اور تاتیانا کریمس اور ولادا تروشکو کی طرف سے گانا پیش کیا گیا۔ تقریب میں نیشنل لائبریری میں پاکستانی بک کارنر کا قیام بھی شامل ہے جس کے لئے سفارت خانے نے تقریباً 40 کتابیں فراہم کی ہیں جو نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں۔ تقریب کے آخر میں مہمانوں کو صوفی موسیقی کے پس منظر میں پاکستانی کھانوں سے بھی محظوظ کیا گیا۔