پشاور۔ 15 اپریل (اے پی پی):بی آر ٹی پشاور کے اربوں روپے کے سالانہ خسارے پر قابو پانے کے لیے کرایہ بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے،
دستاویز کے مطابق بی آر ٹی پشاور کا سالانہ خسارہ 6 ارب روپے سے بڑھ گیا ہے اور خسارے پر قابو پانے کیلئے بی آر ٹی کا کرایہ بڑھانے سمیت دیگر آپشنز پر غور جاری ہے۔خیبرپختونخوا اربن موبیلٹی اتھارٹی نے محکمہ خزانہ کو کرایہ بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے اور بتایا ہے کہ بی آر ٹی کا کرایہ 5 روپے بڑھانے سے 67 کروڑ کا اضافی ریونیو حاصل ہو گا جبکہ 10 روپے کرایہ بڑھانے سے ایک ارب 36 کروڑ روپے اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔بی آر ٹی رائیڈرشپ میں اضافے کے باوجود ہر سال سبسٹدی بڑھ رہی ہے،
حکومتی خزانے سے ہر مسافر کو 50 روپے سبسڈی دی جا رہی ہے، ایک مسافر سے 28 روپےکرایہ وصول کیا جا رہا ہےجبکہ خرچہ 80 روپے ہے۔واضح رہے کہ بی آر ٹی کا ماہانہ بجلی اور ڈیزل کا خرچہ 20 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، محکمہ خزانہ نے بی آر ٹی کو خسارے سے نکالنےکیلئے متعلقہ حکام سے مزید تجاویز مانگ لی ہیں، نگران حکومت کو بی آر ٹی کا کرایہ بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی تاہم نگران صوبائی حکومت نے کرایہ بڑھانےکا فیصلہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیا تھا۔مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے رابطے پر بتایا کہ بی آر ٹی کا کرایہ بڑھانا ناگزیر ہے، مہنگائی بڑھ گئی ہے،
بی آرٹی کا کرایہ کم سےکم بڑھانےکی تجویز مانگی ہے۔مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ ٹرانس پشاور کو ہدایت کی ہے کہ بی آر ٹی کے اخراجات کم کیے جائیں، کمپنی کو کنٹریکٹرز کے ساتھ ٹھیکوں پر بھی نظرثانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے حکومتی نقصان کم کیا جائے اور عوام پر بھی بوجھ کم ڈالا جائے، اخراجات کم کرنے کیلئے بی آر ٹی میں سولر سسٹم لگانے کا کہا ہے۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹرانس پشاور طارق عثمان نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرایوں میں اضافہ نہ کرنے سے بی آر ٹی کا خسارہ بڑھ گیا ہے، 2 سال میں بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں دگنا اضافہ ہوا تاہم کرایہ نہیں بڑھایا۔