کوئٹہ۔ 03 ستمبر (اے پی پی):بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے اختتام پر شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد13ہوگئی جبکہ 31زخمی ہیں۔ منگل کی شام کو کوئٹہ کے علاقے سریاب میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر اس وقت دھماکہ ہوا جب بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکن سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار عطا اللہ مینگل کی برسی کے حوالے سے منعقدہ جلسے کے اختتام پر اسٹیڈیم سے باہر نکل رہے تھے ۔
دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں اسحاق، نجیب اللہ، شان، حنیف ،مدد خان ،وقار ،حفیظ، عبدالنبی ،نصراللہ ،اللہ بخش،نجیب اللہ ولد اسد اللہ ،اللہ بخش اور وقار شامل ہیں زخمیوں میں نادر،محمد صادق، سراج احمد، نصیب اللہ، بشیر،علی اکبر، محمد اسحاق، احمد نواز،شاہ فیصل، فرحان، محمد مراد، عرفان، روت پرویز،وقار، مدد خان،شبیر احمد، نور احمد،فاروق، اعجاز، میر باز خان، موسی، عبدالطیف، کاشف، بسم اللہ، بصیر،نواب، کلیم اللہ، رسول بخش ،ضامران اورمحمد یوسف اورسمیع اللہ شامل ہیں۔
دھماکے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق رکن بلوچستان اسمبلی احمد نواز بلوچ بھی زخمی ہوئے ہیں۔دھماکے کے بعد صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ سول ہسپتال پہنچے اور ذاتی طورپرتمام طبی امدادی سرگرمیوں کے امور کی نگرانی کرتے رہے۔اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بتایا کہ واقعہ کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو فوری طور پر ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا ہے، ریجنل بلڈ سینٹر فعال، خون کی فراہمی کے لیے ہنگامی اقدامات جاری ہیں،
زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، تمام ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور آئی سی یوز الرٹ پر ہیں،ایمبولینس سروسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے فضائی سروسز بروئے کار لانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ شاہوانی اسٹیڈیم کے سیریس زخمیوں کو ڈاکٹرز کی تجویز پر کراچی منتقل کیا جائے تاکہ انہیں بروقت اور معیاری طبی سہولیات میسر آ سکیں
جبکہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے شاہوانی اسٹیڈیم میں دھماکے کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی اپنا دورہ لاہور منسوخ کر دیا اور فوری طور پر کوئٹہ ایئرپورٹ سے واپس وزیراعلی سیکرٹریٹ پہنچ گئے انہوں نے آئی جی پولیس بلوچستان کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ۔وزیر اعلی بلوچستان رات گئے تک صورتحال کا خود جائزہ لیتے رہے اور صوبائی وزیر صحت سے زخمیوں کے علاج معالجے اور طبی سہولیات کے بارے میں مسلسل آگاہی حاصل کرتے رہے۔