بے نامی ٹرانزیکشن (امتناع) رولز 2017ءکے اطلاق کے بعد بے نامی ٹرانزیکشن کے نتیجہ میں وجود میں آنے والی جائیداد کو بے نامی قرار دیا جائے گا،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی وضاحت

181

اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وضاحت کی ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشن (امتناع) رولز 2017ءکے اطلاق کے بعد ہر وہ جائیداد جو بے نامی ٹرانزیکشن کے نتیجہ میں وجود میں آئے گی، اسے بے نامی قرار دیا جائے گا۔ بے نامی جائیداد کو فروخت کر کے حاصل کی گئی جائیداد یا رقم بھی بے نامی جائیداد متصور ہو گی، جائیداد میں منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے علاوہ غیرمحسوس اثاثہ جات حقوق اور مالی قدر والی قانونی دستاویزات بھی شامل ہوں گی۔منگل کو یہاں جاری بیان میں کہا گیاہے کہ اگر ایک جائیداد الف کے نام ہے اور اس کی رقم ب نے فراہم کی ہے اور یہ جائیداد جلد یا بدیر، بالواسطہ ،بلاواسطہ، حال یا مستقبل میں ”ب“ کے فائدہ میں استعمال ہو سکتی ہو تو یہ بے نامی جائیداد کہلائے گی، بیوی، بچوں، بھائی، بہنوں کے نام ٹیکس ادا شدہ رقوم سے بنائی جانے والی جائیداد اس سے مستثنیٰ ہو گی۔ مزید برآں ٹرسٹی اور اس سے ملتی جلتی صورت حال اس سے مستثنیٰ ہو گی ۔ جائیداد کا وہ لین دین جو کسی فرضی نام پر کیا گیا ہو یا جائیداد کا وہ لین دین جس میں مالک کو کسی لین دین کا پتہ نہ ہو یا وہ ایسی جائیداد کی ملکیت سے انکار کرے، وہ لین دین جس میں رقم ادا کرنے والے اصل آدمی کی شناخت نہ ہو سکے یا ایسا کسی فرضی نام سے کیا گیا ہو، یہ سب بے نامی جائیداد کے زمرے میں آئے گا۔ بے نامی جائیداد کی ممکنہ اقسام میں پلاٹ، مکانات، شاپنگ پلازہ، دکانات، ہاﺅسنگ سکیم، بینک اکاﺅنٹ، گاڑیاں، کاروباری حصص، زیورات اور فارن کرنسی، دیگر تمام حقوق، قانونی دستاویزات، غیرمحسوس اثاثہ جات جن کی کوئی مالیاتی قدر ہو، شامل ہیں۔ چونکہ بے نامی ٹرانزیکشن (امتناع) ایکٹ 2017ءکے رولز بننے کے بعد اس قانون کا فوری نفاذ ہو چکا ہے۔ اس لئے قانون کے تحت اِن لینڈ ریونیو سروس کے بی ٹی بی زونز کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ وہ ملک میں موجود تمام بے نامی جائیدادوں کے خلاف مقدمات قائم کر کے ان مقدمات کے چالان 120 دن کے اندر فیصلہ سازاتھارٹی کے پاس جمع کرائیں۔ اس دوران ایسی تمام بے نامی جائیدادوں کی ہر قسم کی خرید و فروخت اور انتقال بند رہے گا۔ فیصلہ سازاتھارٹی کے فیصلے کے بعد اس کی اپیل فیڈرل ٹریبونل میں دائر کی جا سکے گی اور ٹریبونل کے فیصلے کے بعد ایسی جائیدادیں بحق سرکار ضبط کر کے فروخت کی جا سکیں گی۔ مزید برآں بے نامی کا جرم ثابت ہونے کے بعد نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کر کے انہیں ایک سال سے سات سال قید کی سزا دی جا سکے گی۔ اس دوران غلط معلومات فراہم کرنے والے اشخاص کو بھی چھ ماہ سے پانچ سال قید بامشقت کی سزا بھی دی جا سکے گی۔ اس سلسلے میں بے نامی جائیداد کی نشاندہی کرنے پر ملک کے شہری انعام کے حقدار ہوں گے۔ جہاں جائیداد کی مالیت بیس لاکھ یا اس سے کم ہو گی وہاں اس کا پانچ فیصد دیا جائے گا۔ جہاں جائیداد کی مالیت 20 لاکھ سے زائد یا پچاس لاکھ تک ہو گی، وہاں 100,000 سے بیس لاکھ سے زائد رقم کا چار فیصد دیا جائے گا اور جہاں جائیداد کی مالیت 50 لاکھ سے زائد ہو گی وہاں 200,000 سے پچاس لاکھ سے زائد رقم کا تین فیصد دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ انعام صرف اسی صورت میں دیا جا سکے گا جب (i) کارروائی کے نتیجہ میں جائیداد یا اس سے حاصل شدہ رقم حکومت کے مطلق تصرف میں آ جائے (اگر اپیل ہوئی ہو تو تمام فورمز سے حکومت کے حق میں فیصلہ آ چکا ہو)۔ (ii) کارروائی ایسی تفصیلی اطلاع پر ہو جس کے محکمہ کے پاس پہلے سے اطلاع نہ ہو۔ (iii) اطلاع قابل عمل شواہد کے ذیل میں آتی ہو۔