اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):تاجروں اور طلباء نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا احتجاج روزمرہ کی زندگی کے لیے نقصان دہ ہے جس سے مقامی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور یہ طلباء کی تعلیم تک رسائی کی راہ میں رکاوٹ بھی ہے۔ تاجروں اور طلباء نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو ’’بے معنی‘‘ ، معیشت اور تعلیم کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ایک طالب علم نے کہا کہ مظاہروں نے معاشی اور تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ کر دی ہیں، جس کی وجہ سے روزانہ کی زندگی میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مال روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر سہیل محمود بٹ نے اپنے ایک انٹر ویو میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے روزانہ کی احتجاجی کالوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں اور کاروباروں سے وابستہ افراد سمیت غریبوں کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے احتجاج غیر قانونی ہیں اور لوگوں کے لیے بے پناہ تکلیف کا باعث ہیں۔انہوں نے تاجروں اور مقامی معیشت پر احتجاج کے تباہ کن اثرات کو بھی اجاگر کیا۔سہیل محمود بٹ نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ تحریک انصاف کی سرگرمیوں کا شکار نہ ہوں اور رکاوٹوں کے باوجود اپنے کاروبار کو کھلا رکھیں۔ایک اور تاجر رہنما محمد افضل کیانی نے بھی پی ٹی آئی کی انتشار انگیز احتجاجی کالوں کی شدید مذمت کی اور انہیں ملک کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ کاروبار اور معیشت کو نقصان پہنچانے والے تخریبی ہتھکنڈوں کا سہارا لینے کی بجائے مسائل کے حل کے لیے جمہوری پلیٹ فارمز اور طریقہ کار کا استعمال کریں۔ ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد ارشد نے روزانہ کی احتجاجی کالوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تعلیم پر ہونے والے اس کے تباہ کن اثرات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر انیلہ درانی نے جاری احتجاجی کالوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں نادان اور غیر جمہوری رویہ قرار دیا ہے۔ایک خاتون ماہر تعلیم کے طور پر انہوں نے خواتین طلباء پر احتجاج کے غیر متناسب اثرات کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر انیلہ درانی نے زور دے کر کہا کہ روز روز کے مظاہروں نے خواتین کے لیے ایک غیر محفوظ ماحول پیدا کر دیا ہے، وہ کلاسوں سے محروم ہونے اور سمسٹر کا قیمتی وقت ضائع کرنے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ طلباء اور ان کے خاندانوں پر مالی بوجھ بھی ایک اہم پریشانی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھاری فیسیں ادا کرنے کے باوجود طلباء سڑکوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے ہونے والی رکاوٹوں کی وجہ سے کلاسوں میں شرکت سے قاصر ہیں۔انہوں نے دلیل دی کہ یہ ایک سنگین ناانصافی ہے اور تعلیم کے بنیادی حق کی خلاف ورزی بھی ہے۔انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ اپنی شکایات کے اظہار کے لیے جمہوری اور پرامن انداز اپنائیں، جس سے ملک کے نوجوانوں کی تعلیم اور مستقبل کو نقصان نہ پہنچے۔