تاجکستان کے صدر کے دو روزہ دورہ پاکستان کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری‘دونوں ملکوں کا امن ترقی اور خوشحالی کیلئے دونوں ممالک کے درمیان جلد سے جلد سٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنے کیلئے اقدامات کرنے پر اتفاق

95

اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے دو روزہ دورہ پاکستان کے اختتام پر بدھ کو مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں نے امن ترقی اور خوشحالی کیلئے دونوں ممالک کے درمیان جلد سے جلد سٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنے کیلئے اقدامات، کاسا 1000 کو جلد مکمل کرنے، تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، توانائی ، ثقافت اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کو مزید فروغ دینے اور ریل ،سڑک اور فضائی رابطوں کی مزید بہتری کیلئے نئے آپشنز بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے دو سے تین دن تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی صدر امام علی رحمان کے ساتھ تھا۔ دو طرفہ ملاقاتوں کے دوران دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوئوں اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مشترکہ مذہب، تاریخ، ثقافت اور جغرافیے پر مبنی موجودہ برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلقات کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعلقات کو دونوں ممالک کے عوام کے باہمی فائدے کیلئے تزویراتی تعاون کی نئی سطح تک لیجانے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ پاکستان 1991ء میں جمہوریہ تاجکستان کی آزادی کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل ہے۔

وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر کو شنگھائی تعاون تنظیم اور مشترکہ سیکورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن کی موجودہ چیئرپرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد دی ۔ وزیراعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر نے اقوام متحدہ، او آئی سی، ای سی او اور ایس سی او سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر شاندار دو طرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی و علاقائی امن اور ترقی کیلئے مستقبل میں کثیرالجہتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دنیا بھر میں کورونا وباء کی تیسری لہر پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور بالخصوص ترقی یافتہ ممالک کو بڑے اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کورونا وباء کی صورتحال سے مناسب طریقے سے نمٹنے کیلئے انہوں نے بین الاقوامی یکجہتی، تعاون اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے تمام ممالک کو ویکسین کی سستی و مساوی فراہمی اور تقسیم کیلئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ 2017 اور 2018ء میں قیادت کی سطح پر منظور کئے جانے والے دو مشترکہ اعلامیوں جوائنٹ ڈیکلریشن آن روڈ ٹو سٹرٹیجک پارٹنر شپ فار ریجنل سالڈریٹی اور ڈیکلریشن آن سٹرنتھننگ دا روڈ ٹو سٹرٹیجک پارٹنر شپ فار ریجنل انٹیگریشن پر دستخطوں کا ذکر کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے امن ترقی اور خوشحالی کیلئے دونوں ممالک کے درمیان جلد سے جلد سٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنے کیلئے اقدامات کے آغاز پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنمائوں نے موجودہ بین الپارلیمانی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پارلیمانی وفود کے باقاعدگی سے دوروں پر اتفاق کیا۔ اعلیٰ سطحی مذاکرات کے دوران فریقین نے تاجکستان کی قومی ترقی کی حکمت عملی 2030ء اور جیوپالیٹکس سے جیواکنامک پر منتقلی کے حوالے سے پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اقتصادی و تجارتی روابط کے فروغ پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔ دونوں رہنمائوں نے تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے تجارت ، معیشت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں سے متعلق پاکستان اور تاجکستان کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں رہنمائوں نے بالخصوص تجارت ، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، توانائی ، ثقافت اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کو مزید فروغ دینے کیلئے قائم مختلف ورکنگ گروپس کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے براہ راست اقتصادی رابطوں کے قیام کیلئے دونوں ممالک کے درمیان قائم مشترکہ بزنس کونسل کے کردار کو اجاگر کیا اور تجارت و صنعت کے ایوانوں اور نجی شعبوں کی طرف سے اس کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرانے پر زور دیا۔ انہوں نے دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے تجارتی نمائشوں اور بزنس فورمز کے باقاعدگی سے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔

دونوں رہنمائوں نے بالخصوص مشترکہ سرمایہ کاری کی سہولت اور حوصلہ افزائی کیلئے دونوں ممالک نے مزید سرمایہ کار دوست ماحول پیدا کرنے کی ضرورت کو بھی تسلیم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے کاسا 1000 کے فلیگ شپ پاور منصوبے پر عملدرآمد میں پیشرفت کو سراہااور اس منصوبے کو جلداز جلد مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس منصوبے کو عملی شکل دینے سے توانائی کا حصول سب کے خوشحالی کا باعث ہوگا۔ انہوں نے بالخصوص تجارت ، توانائی ، رابطوں ، زراعت اور صنعت کے شعبوں میں وسیع صلاحیت کوبروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی ترقی اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعہ تعلیم ، ثقافت اور سیاحت میں تعاون کو بڑھانے پر زور دیا اور عوامی رابطوں کو آسان بنانے کی غرض سے سہولتوں کی فراہمی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دو طرفہ اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کیلئے دونوں ملکوں کے مابین سڑکوں،ریل اور فضائی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا اور اس سلسلے میں موجودہ سہولتوں کو بہتر بنانے اور ریل ،سڑک اور فضائی رابطوں کی مزید بہتری کیلئے نئے آپشنز بروئے کار لانے کا عزم کیا۔

وزیر اعظم نے سہہ فریقی ٹریفک۔ان ٹرانزٹ ایگریمنٹ(کیو ٹی ٹی اے) میں تاجکستان کی رکنیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے تاجک صدر کو گوادر پورٹ کو آپریشنلائزشن کے بارے میں آگاہ کیا اور تاجکستان کو سی پیک اور پاکستانی بندرگاہوں کی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی بندرگاہیں تاجکستان سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کیلئے انتہائی موثر اور اقتصادی لحاظ سے مفید آسان راستہ فراہم کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں تاجکستان کے صدر ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے مسائل حل کرنے کی غرج سے جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اجلاس جلد بلانے کی پیشکش کی اور سرحدی علاقوں میں تجارت اور کاروبار میں اضافے کیلئے افغانستان کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔

دونوں رہنماوں نے دفاع و سیکورٹی کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے دو طرفہ تعاون پر خوشی کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں سمیت تمام خطے کو درپیش سیکورٹی کے مشترکہ چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے دو طرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا اعادہ کیا۔انہوں نے انسداد دہشت گردی،سرحد پار منظم جرائم اور انسانی اور منشیات سمگروں سے نمٹنے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور بین الاقوامی دہشت گردی کی روک رھام سے متعلق جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اجلاس جلد از جلد بلانے پر اتفاق کیا۔تاجکستان نے دہشت گردی کیخلاف عالمی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور دہشت گردی و شدت پسندی کیخلاف مشترکہ جنگ میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا۔تاجک صدر نے تاجکستان کی ترقی کیلئے مسلسل ہیومنیٹرین،مالی اور تکنیکی تعاون پر ہپاکستان کی تعریف کی۔

دونوں رہنماوں نے علاقائی و بین لاقوامی معاملات سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ دنیا بھر میں تمام نمایاں مسائل اور تنازعات کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔دونوں رہنماوں نے خطے میں موسمیاتی اور ماحولیاتی چیلنجوں کے منی اثرات کو زیر بحث لایا اور اس پر قابو پانے کیلئے مشترکہ کوششوں اقدامات پر اتفاق کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے واٹر ڈپلومیسی کے شعبہ میں تاجکستان کے کردار کو تسلیم کیا۔دونوں رہنماوں نے دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اسلاموں فوبیا پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس لعنت سے نجات پانے کیلئے او آئی سی کی کوششوں میں مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماوں نے افغانستان میں سیکورٹی کی صورتحال اور جاری امن عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

تاجکستان کے صدر نے افغان امن عمل میں پاکستان کی سہولت کاری کے کردار کو سراہا۔دونوں رہنماوں نے افغان حکومت اور افغان عوام کی قیادت میں افغان تنازعہ کے پر امن حل پر زور دیا۔وزیر اعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر رواں سال 16-17ستمبر کو تاجکستان کے دارلحکومت دوشنبے میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔تاجکستان کے صدر نے پرتپاک میزبانی پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور ایس سی او کی جوبلی تقریبات میں شرکت کرنے اورتاجکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی۔