تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب‎‎

150
تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب‎‎

اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ امن و امان کے قیام میں عدلیہ کے کردار میں بہتری کیلئے ہائیکورٹ کے ججز سے مشاورت کی، عدلیہ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت منتخب سیاسی نمائندگان کو نااہل بھی کیا، تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں منعقدہ 9 ویں دو روزہ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ عدلیہ کو طاقت ور حلقوں میں شمار کرتے ہیں۔ طاقت ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ عوامی مفاد کیلئے ہوتی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے سیاست سے ہٹ کر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے عدلیہ ہمیشہ پارلیمان کا احترام کرتی ہے۔ عدلیہ میں زیر التوا مقدمات کا بوجھ ہے، عدلیہ کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں کیخلاف کاروائی نہیں کرتے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بہتری لانے کیلئے عوامی رائے لینے کا آغاز کیا ہے۔

ایک سول جج صبح آٹھ بجے سے لیکر شام تک اتنا کام کرتا ہے جتنا ترقی یافتہ ممالک کے ججز چودہ دن میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو اپنا کام بہتر کرے تو عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے ایگزیکٹو سمیت تمام شراکتداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔

عدلیہ نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایسا فیصلہ دیا جسے کبھی عدالتی نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور انتظامیہ منقسم ہو سکتے ہیں مگر عدلیہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اس انداز سے فرائض انجام دینے چاہئیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔