اسلام آباد۔11جون (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ تاپی گیس پائپ لائن میگا پراجیکٹ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت اور خطے کے لئے اہم تزویراتی، اقتصادی، جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کا حامل ہے۔ اتوار کو یہاں اسٹریٹجک تھنک ٹینک گولڈ رِنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ”تاپی پائپ لائن منصوبے کے اقتصادی اثرات“ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد ترکمانستان کے گالکینیش گیس فیلڈ میں موجود وسیع ذخائر سے قدرتی گیس کو جنوبی ایشیا میں توانائی کی قلت والے ممالک تک پہنچانا ہے۔
اس سے افغانستان، پاکستان اور انڈیا کے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنایا جا سکے گا، دیگر سپلائرز پر ان کا انحصار کم ہو گا اور ان کی انرجی سیکیورٹی بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ شریک ممالک میں اقتصادی ترقی اور ڈویلپمنٹ کو تحریک دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پائپ لائن کی تعمیر اور آپریشن کے مراحل کے دوران یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ تاپی پائپ لائن علاقائی انضمام اور تعاون کے لیے ایک تعامل کا کام کرے گی۔ اس سے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے درمیان اقتصادی و سفارتی تعلقات کو استحکام ملے گا۔ اس منصوبہ سے ترکمانستان کا برآمدی سیکٹر متنوع ہو گا اور ایک ہی منڈی پر اس کا انحصار کم ہو گا۔
ٹرانزٹ ملک کے طور پر افغانستان کی پوزیشن بہتر ہو گی اور اسے ٹرانزٹ فیس کے طور پر آمدنی ہو گی جو اس کی اقتصادی ترقی اور استحکام میں معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے لیے کو ترکمانستان سے گیس کی فراہمی سے دیگر سپلائرز پر ان کا انحصار کم ہو گا۔
اس منصوبے کی کامیابی سے خطے میں امن و استحکام پیدا ہو گا اور پیچیدہ تعلقات رکھنے والے ممالک کے درمیان تعاون، ہم آہنگی، باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کے جذبے کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر یہ منصوبہ شریک ممالک اور وسیع تر خطے میں توانائی، اقتصادی ترقی، علاقائی انضمام، اور قیام امن کی کوششوں کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔