27.5 C
Islamabad
پیر, مئی 12, 2025
ہومقومی خبریںتحریک آزادی کشمیر کے قائد سید علی گیلانی کی پہلی برسی، مقبوضہ...

تحریک آزادی کشمیر کے قائد سید علی گیلانی کی پہلی برسی، مقبوضہ کشمیر کے عوام یکم ستمبر کو سری نگر کی طرف مارچ کریں گے

- Advertisement -

اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):تحریک آزادی کشمیر کے قائد سید علی گیلانی کی پہلی برسی کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کل( یکم ستمبر کو) حیدر پورہ سری نگر کی طرف مارچ کریں گے جہاں مرحوم رہنما آسودہ خاک ہیں۔

سید علی گیلانی نے گزشتہ سال یکم ستمبرکو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں اپنی رہائش گاہ پر بھارتی فورسز اور پولیس کی حراست کے دوران جام شہادت نوش کیا تھا، بھارتی قابض انتظامیہ نے انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے تک مسلسل گھرمیں نظربند رکھا۔ دوران حراست شہادت کے بعد بھارتی فوج اور پولیس نے قابض انتظامیہ کے احکامات پر انہیں زبردستی سپرد خاک کردیا۔

- Advertisement -

سید علی گیلانی گزشتہ سال یکم ستمبر کی رات انتقال کرگئے تھے، اس سے پہلے کہ سری نگر سے باہر رہنے والے لاکھوں کشمیری عوام ان کی تدفین میں شرکت کے لئے پہنچ پاتے، بھارتی قابض فوج نے ان کی میت کو زبردستی اٹھاکر انہیں2 ستمبر کو علی الصبح دفن کردیا۔ مرحوم کی وصیت کے برعکس بھارتی قابض حکام نے انہیں شہداقبرستان میں دفنانے سے انکار کردیا تھا، مقامی قبرستان میں جنازے میں صرف قریبی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو شرکت کی اجازت تھی جسے قابض فورسز نے مکمل طور پر سیل کردیا تھا۔

بھارت نے یہ تمام جابرانہ اقدامات اس لیے کیے کیونکہ قابض حکام کو معلوم تھا کہ شہید سید علی گیلانی ان کے لیے زندہ سید علی گیلانی سے زیادہ خطرناک ہیں۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے جنازے کی اجازت ایک ایسے وقت میں بڑے پیمانے پر بغاوت کو جنم دے گی جب بھارت نے اگست 2019 میں آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں پہلے ہی بڑے پیمانے پر فورسز کی تعیناتی کی تھی

۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے ممتاز رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یکم ستمبر کو احتجاجی مظاہرے، ہڑتال اور حیدر پورہ کی طرف مارچ کی کال دی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ کشمیریوں نے سید علی گیلانی کی صورت میں ایک عظیم لیڈر کھودیا ہے جس نے اپنی بصیرت اور دور اندیشی سے کشمیریوں کو ایک ایسے راستے کی طرف رہنمائی کی جو بھارتی تسلط سے آزادی کا راستہ ہے۔ سید علی گیلانی اپنی سمجھ میں بالکل واضح تھے کہ غلامی موت سے بھی بدتر ہے لہٰذا کشمیریوں کو بھارتی غلامی سے آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے جس کے نتیجے میں کشمیر کی بھارت سے آزادی حاصل ہوگی۔ بھارتی حکومت سید علی گیلانی کی قائدانہ صلاحیتوں سے ہمیشہ خوفزدہ رہی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے قائد حریت سید علی گیلانی کے مشن کو جاری رکھنے کے کشمیری عوام کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ یکم ستمبر کو ان کی پہلی برسی کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حیدر پورہ سرینگر کی طرف مارچ کریں۔ سید علی گیلانی منطق اور استدلال کی بنیاد پر کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے تھے، ان کا یہ پختہ یقین تھا کہ مسلمان اپنے مذہب، تہذیب، ثقافت، رسم و رواج اور فکر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مکمل علیحدہ قوم ہیں۔

ان کا خیال تھا کہ ان کا اتحاد امت مسلمہ کے تصور پر مبنی ہے نہ کہ ان کے وطن، نسل، زبان، رنگ یا معاشی نظام پر، یہ سوچ سید علی گیلانی کے نظریے کی بنیاد تھی کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔انہوں نے اپنی پوری زندگی اس نظریے کے لیے نہ صرف جدوجہد کی بلکہ کشمیریوں میں بھارت سے آزادی کا جذبہ بھی پیدا کیا، وہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے سخت اور پرجوش حامی تھے اور انہوں نے کشمیریوں میں پاکستان کے ساتھ وابستگی کا جذبہ پیدا کرنے کا ایک مضبوط نعرہ دیا تھا۔

ان کا نعرہ تھا ”ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے“ یہ نعرہ اب کشمیریوں کا مشہور نعرہ بن چکا ہے اور مقبوضہ علاقے کے ہر کونے میں گونج رہا ہے۔ جدوجہد آزادی کے لیے سید علی گیلانی کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے اس راستے پر عمل کیا جسے وہ درست سمجھتے تھے اور وہ کشمیر اور دنیا بھر میں آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کے لیے مزاحمت کی ایک مضبوط علامت بن گئے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان نے تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کشمیر کاز کے لیے سید علی گیلانی کی جدوجہد کشمیر کی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھی جائے گی۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=324639

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں