سیالکوٹ۔31مئی (اے پی پی):ترشاوہ پھلوں کو موسموں کے تغیرو تبدل کے مضر اثرات سے بچا نا بہت ضروری ہے۔ایگری کلچر آفیسر(ٹیکنیکل )سیالکوٹ زاہد اقبال نے کہا ہے کہ ترشاوہ پھل 40ڈگری سینٹی گریڈ تک کا درجہ حرارت برداشت کر لیتے ہیں مگر جب درجہ حرارت 40ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے جیسا کہ مشاہد ہ میں آیا ہے کہ جون اور جولائی کے مہینوں میں درجہ حرارت 48ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ جاتا ہے ایسی صورت میں ترشاوہ پھلوں کے پتے اپنا طویل پھیلاؤ برقرار نہیں رکھ سکتے اور زردی مائل ہو جاتے ہیں اس طرح پتوں میں سبز پن ختم ہو جاتا ہے اور پھل زردی مائل ہو کر گرنا شروع ہو جاتا ہے۔
قومی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ نشو و نما کے ابتدائی مراحل میں اُس کے سائز یعنی جسامت میں کمی رہ جاتی ہے جس سے پیداوار کے علاوہ دیگر خصوصیات بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔سورج کی تیز شعاؤں کی وجہ سے پھل جھلسا ؤ کا شکار ہو جاتا ہے جس کو سن برن کہتے ہیں جس سے پھل کے اس طرف اوپر براؤن رنگ کے دھبے نمایا ں ہوجاتے ہیں اور سخت گرمی سے پتوں سے نمی کا اخراج تیزی سے ہوتا ہے جبکہ زمینی نمی بھی زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتی۔ علاوہ ازیں درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے پودوں کو خوراک مہیا کرنے والی جڑیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور پودوں کو نامناسب خوراک کی فراہمی ان کو انحطاط پذیری کی طرف مائل کر دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پھل سے نمی کے اخراج کی وجہ سے پھل کا سائز بہت چھوٹا رہ جاتا ہے جس سے موسم گرما میں نشو و نما کے مراحل سے گزرتا ہوا پھل اپنے اندر صحیح مقدار میں جوس پیدا نہیں کرسکتا اور مناسب حفاظتی تدابیر اختیار نہ کیے جانے کی صورت میں اس کی پھانکیں خشک ہو جاتی ہیں اور اس طرح پھل کی کوالٹی بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔