فیصل آباد۔ 12 جون (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین اثمار نے کہا ہے کہ باغبان ایسے مقامات پر نئے باغ لگائیں جہاں پانی وافرمقدارمیں دستیاب ہو۔ انہوں نے اے پی پی کو بتایا کہ غیر موزوں اور مروجہ طریقہ آبپاشی نہ صرف پانی کے ضیاع کاباعث بن رہاہے بلکہ ترشاوہ پھلوں کے باغات کی صحت پر بھی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ترشاوہ پھلوں کی خاطر خواہ نشوونما کے لئے پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے جبکہ پودوں میں خوراک کی جڑوں سے پتوں اور دیگر حصوں تک رسائی پانی ہی کی مرہون منت ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پانی ضیائی تالیف کا لازمی جزو ہونے کے علاوہ عمل تبخیر سے پودوں کو برے اثرات سے بھی محفوظ رکھتا ہے اس لئے باغات ایسے علاقوں میں لگائے جائیں جہاں پانی وافر مقدار میں میسر ہو تاہم ترشاوہ باغات کی کاشت پانی کی مقدار اور وقفہ، موسمی حالات، کاشتی امور، زمین کی خاصیت، پھل کی قسم اور عمر کے علاوہ پتوں کی سطح جیسے عوامل پر بھی منحصر ہے۔انہوں نے کہاکہ پانی کی کمی خصوصاً پھل کی بڑھوتری پر اثر انداز ہوتی ہے جس کا سب سے برا اثر پھل کا گر جانا ہے نیزخاص طور پر جون میں پھل کا گرنا زیادہ تر پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پودے کی جڑیں اس کی ضروریات کے مطابق پانی مہیا نہیں کرسکتیں جبکہ پتے عمل تبخیر کی وجہ سے پانی ہوا میں چھوڑ رہے ہوتے ہیں نیز موسم گرما کے اوائل میں نئی شاخوں اور پتوں کے لئے پانی کی سپلائی بہت ضروری ہے اس لئے پانی کی کمی کے باعث نہ صرف پھل کی بڑھوتری عارضی طور پر رک جاتی ہے بلکہ پھل بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔