اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کے شرکاء نے کہا ہے کہ ترقی اور خوشحالی کے لئے امن بنیادی حیثیت رکھتا ہے ، نصاب تعلیم کے ذریعہ امن اور تمام مذاہب کا احترام یقینی بنایا جا سکتا ہے ، غیر مسلم پاکستانی بھی ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ، بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے گراس روٹ لیول پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔ قوانین پر عملدرامد کرنے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے ریاست اپنا کردار ادا کرے ۔ جڑانوالہ واقع کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔
بدھ کو یہاں وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بشپ سرفراز پیٹر نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے ہمارا معاشرہ زوال کا شکار ہے مذہب کے نام پر تشدد کو روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ تمام صوبوں میں گراس روٹ لیول پر امن و امان اور مذہبی ہم اہنگی کے فروغ کے لیے پروگرام شروع کیا جائے ۔پاکستان کے ہر شہری کو ائینی طور پر یکساں حقوق حاصل ہیں۔ مذاہب کے درمیان مکالمے کی روایت کو بھی فروغ دیا جائے۔
مولانا عبدالروف نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں ہر انسان کے ساتھ اچھی سلوک کی ہدایت کی ہے۔ اللہ نے ایک انسان کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیا ہے، حضور نبی کریم ﷺنے یہود کے ساتھ میثاق بھی کیا، ایک مرتبہ ایک میت گزری تو حضور نبی کریم ﷺ احترام میں کھڑے ہو گئے، صحابہ نے کہا کہ یہ ایک یہودی ہے تو آپﷺ نے کہا کہ ہر میت کا احترام ہے، اسلام چرند و پرند کی حفاظت کا درس دیتا ہے تو یہ تو انسان ہیں۔
ترکمانستان کے سفارتکار عطاء جان ماموف نے کہا کہ ترکمانستان وسطی ایشیا کا سب سے پرامن ملک ہے، ہمارے ملک کا آئین مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے، بین الاقوامی قوانین بھی ہر کسی کو مذہبی آزادی کی اجازت دیتا ہے۔نگراں وزیر ہوابازی ایئر مارشل (ر) فرحت نے کہا کہ ہر پاکستانی چاہے اس کا کوئی بھی مذہب ہو، وہ پاکستان کے آئین مطابق برابر شہری ہیں، قائد اعظم نے پارلیمنٹ میں اپنے پہلے ہی خطاب کے دوران کہا تھا کہ تمام پاکستانیوں اپنی مرضی کا مذہب چننے کا حق حاصل ہے۔
فلسطین کے قائم مقام سفیر نے کہا کہ فلسطین پر غازپانہ قبضے سے قبل مسلمان اور اقلیتیں امن کے ساتھ رہتی تھیں مگر اب صورتحال مختلف ہے ہمیں انسانی حقوق اور تمام مذاہب کے ماننے والے انسانوں کی ہر قسم کی ازادیوں کا خیال رکھنا ہوگا ڈاکٹر جوزف ارشد نے کہا کہ ہم سب اپنے وطن سے پیار کرتے ہیں ملک میں امن اور سلامتی کے حوالے سے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے امن کی ہر مذہب تعلیم دیتا ہے امن خدا کی طرف سے ایک تحفہ اور خدا کی انسانیت سے محبت کی ایک علامت ہے انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔
ڈاکٹر سرفراز احمد نے کہا کہ اسلام میں جبری طور پر مذہب کی تبدیلی ممنوع ہے اسلام غیر مسلموں کے جان و مال کی جان و مال اور حرمت کی حفاظت کی تعلیم دیتا ہے ۔نبی پاک ﷺنے ہمیشہ غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا۔بشپ ندیم کامران نے کہا کہ ہم مسیحی برادری کی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ مذہب اور عقیدے سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کے احترام کو یقینی بنائیں نصاب تعلیم کے ذریعے ائندہ انے والی نسلوں کو امن کی جانب راغب کرنے میں مدد ملے گی۔
ریاست کو قوانین کے نفاذ اور قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔پادری ایمینل کھوکھر نے کہا کہ وزیراعظم، مستقبل کے چیف جسٹس اور دیگر کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے جڑانوالہ کا دورہ کیا، ، وزیر مذہبی امور سے درخواست ہے کہ جڑانوالہ واقعہ میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کا اصل چہرہ آج وزارت مذہبی امور نے سفارتکاروں کے ذریعے دنیا کو دکھایا ہے، قرآن مجید میں اللہ کا فرمان ہے کہ تمھارے لیے تمھارا دین، میرے لیے میرا دین،(تم ہمیں جینے دو ہم تمہیں جینے دیں گے)۔
اسلام امن کا پیغام دیتا ہے، جب بھی کسی اقلیت پر حملہ ہوتا ہے تو اس کو بچانے کے لیے مسلمان آگے آ جاتے ہیں اور بچاتے ہیں۔ وحشت اور دہشت کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا، ہم سب نے مل کر اس پاکستان کو خوبصورت بنانا ہے۔ پہلے ہی دن سے ملک کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔سردار سنتوکھ سنگھ نے کہا کہ میرے گرنانک کی بنیادی تعلیم مذہبی ہم آہنگی ہے، پاکستان میں سکھوں کو جو بھی مشکلات ہیں وہ یونین کونسل کے لیول پر ہے، امن کمیٹیوں کو فعال کیا جائے ،ہم سب ایک رب کو مانتے ہیں تو ایک دوسرے سے نفرت کیسے کر سکتے ہیں۔
میرے مذہب کی شروعات ننکانہ صاحب سے ہے، پاکستان کے باہر رہنے والے 14 کروڑ سکھوں کا بھی پاکستان کے لیے عقیدت کا جذبہ ہے، کوئی سکھ پاکستان کے خلاف بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ڈاکٹر جوزف اشرف بشپ نے کہا کہ جڑانوالہ میں مسیحی برادری، انسانیت اور پاکستان کو نقصان پہنچا، لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ مسیحی برادری پاکستان کی بقا کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقادخوش آئند ہے، امن خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے جو کہ تمام انسانوں کے لئے ہے۔