26.3 C
Islamabad
جمعہ, اپریل 18, 2025
ہومتازہ ترینترقی پزیر ممالک کے لئے ماحول دوست توانائی کے لیے رعایتی مالی...

ترقی پزیر ممالک کے لئے ماحول دوست توانائی کے لیے رعایتی مالی مددکو متحرک کرنے کی ضرورت ہوگی، عثمان جدون

- Advertisement -

اقوام متحدہ۔11جولائی (اے پی پی):پاکستان نے ماحول دوست توانائی کو فروغ دینےکے پائیدار توانائی کے اہداف کی جانب پیش رفت کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے جس میں ماحول دوست توانائی کو اپنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نےچین اور شراکت داروں کی جانب سے گلوبل انرجی انٹر کنیکٹیوٹی اینڈ ٹرانزیشن فار ایس ڈی جیز (پائیدار ترقیاتی اہداف) پر منعقدہ سیشن میں اپنے ریمارکس میں نشاندہی کی کہ پائیدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری چیلنج کے پیمانے کے مطابق نہیں ہے جن کا بین الاقوامی برادری کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کی ضرورت کو متحدہ عرب امارات میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس کوپ ۔28 میں بھی تسلیم کیا گیا تھا جس میں ہم نے ’’صرف توانائی کی منتقلی‘‘ کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ پاکستانی مندوب نے ترقی پذیر ممالک میں دو تہائی کی ضرورت کے ساتھ انفراسٹرکچر میں 2.5 ٹریلین ڈالر سالانہ فنڈنگ ​​گیپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماحول دوست توانائی کی فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ 2030 تک ہر سال 4.3 ٹریلین ڈالر لگایا گیا تھا، جو 2050 تک بڑھ کر 5 ٹریلین امریکی ڈالر سالانہ ہو جائے گا۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ماحول دوست توانائی کی حمایت میں ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی عوامی مالیاتی بہاؤ 2020 سے کم ہو رہا ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ 2022 میں خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک یا بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے حامل ممالک میں قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری صرف 0.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک نے اپنی طرف سے قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سیز) میں توانائی کی منتقلی کے اہداف مقرر کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کا ہدف 2030 تک 60 فیصد قابل تجدید توانائی حاصل کرنا ہے، توانائی کی منتقلی پر 2030 تک 100 بلین ڈالر اور 2040 تک اضافی 65 بلین ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک محدود عوامی وسائل اور نجی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے میں درپیش چیلنجز کی وجہ سے اپنے این ڈی سیز اہداف کے لیے کافی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ عثمان جدون نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے لیے تخفیف ملک اور پراجیکٹ کے خطرات کو کم کرنے،کریڈٹ کے معیار کو بڑھانے اور مالیاتی شرائط کو بہتر بنانے نیز قابل عمل بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی پائپ لائن تیار کرنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے ٹھوس اور جدید طریقہ کار کے لئے نمایاں طور پر بڑی مقدار میں رعایتی مالی مدد کو متحرک کرنے کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین ماحول دوست توانائی کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے 7 ویں ہدف کے حصول میں ترقی پذیر ممالک کا کلیدی شراکت دار ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت توانائی کے کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، قائداعظم سولر پارک اور مختلف ونڈ پاور پروجیکٹس شامل ہیں۔

گلوبل انرجی انٹر کنکشن پراجیکٹ، جو گلوبل انرجی انٹر کنکشن ڈویلپمنٹ اینڈ کوآپریشن آرگنائزیشن نے تجویز کیا ہے، ایک اختراعی اقدام کی نمائندگی کرتا ہے جو پائیدار ترقیاتی اہداف کے 7 ویں ہدف(ایس ڈی جیز۔7) کے حصول اور توانائی کی منصفانہ منتقلی میں نمایاں طور پر تعاون کرے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=483837

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں