اسلام آباد۔8دسمبر (اے پی پی):پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عتیق الرحمان اور وائس چیئرمین ریاض احمدنے کہا ہے کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کی سپورٹ کے باوجود ترکیہ میں منعقدہونے والی عالمی نمائش میں شرکت کرنے والوں کیلئے مقامی اخراجات کا بوجھ ناقابل برداشت ہے ،اخراجات میں بڑا حصہ فریٹ فارورڈ کا ہے جس کیلئے ترکیہ میں پاکستانی سفارتخانہ کو فوری مداخلت کرکے اپنی گارنٹی کے ذریعے اس کا حل نکالنا چاہیے تاکہ پاکستانی ایکسپورٹرز کو ریلیف مل سکے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ترکیہ میں منعقد ہونے والی عالمی نمائش میں شرکت کرنے والے مینو فیکچررز اورایکسپورٹرز کے نمائندہ وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک، کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان ،سینئر رہنما عثمان اشرف، میجر (ر) اختر نذیر، سعید خان، قمر ضیاء ،سعد الرحمان، فیصل سعید خان، شیخ عامر خالدسمیت دیگر بھی موجود تھے۔
مینو فیکچررز اور ایکسپورٹرز نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کی معاونت کے باوجود عالمی نمائش میں آنے والے غیرمعمولی اخراجات کے حوالے سے اپنی تشویش ظاہر کی ۔ چیئرمین میاں عتیق الرحمان اور وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے حالات نا مساعد ہیں لیکن اس کے باوجود مینو فیکچررز اور ایکسپورٹرز عالمی نمائش میں پاکستانی پویلین پر اپنے ملک کا پرچم بلند کرنے اور ایکسپورٹ میں اضافے کی بڑی امید کے ساتھ نمائش میں شریک ہو رہے ہیں ۔
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کی جانب سے طے شدہ فارمولے کے تحت سپورٹ حاصل ہونے کے باوجود نمائش میں شرکت کرنے والوں کے لئے ترکیہ میں مقامی اخراجات زیادہ اور ناقابل برداشت ہیں جس کی وجہ سے تمام ایکسپورٹرز شدید پریشانی میں مبتلا ہیں ،انتہائی سخت شرائط کے ساتھ غیر معمولی اخراجات کی وجہ سے نمائش توقعات سے زیادہ مہنگی ہو گئی ہے لیکن ہم اپنی انڈسٹری کے مینو فیکچررز اور ایکسپورٹرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو اس کے باوجود ایکسپورٹ میں اضافے کا عزم لے کر نمائش میں شرکت کر رہے ہیں ۔
انہوں نے حکومت اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے اپیل کی کہ ان مشکلات کے حل کے لئے ترکیہ میں پاکستانی سفارتخانے کو فی الفور متحرک کیا جائے کہ وہ فریٹ چارچز کی مد میں آنے والے غیر معمولی اخراجات کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ،متعلقہ انچار ج کو گارنٹی دی جائے کہ جو مصنوعات واپس جائیں گی یا وہیں فروخت ہو ں گی ان کی مد میں ڈیوٹی ادا کر دی جائے گی اگر اس مطالبے کو تسلیم کر الیا جاتا ہے تو ایکسپورٹرز کو بہت بڑا ریلیف ملے گا۔ حکومت سے اپیل ہے کہ اس سلسلہ میں متعلقہ ادارے بھی اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان میں قائم ترکیہ کے سفارتخانے کو بھی ان مسائل کے حل کیلئے آن بورڈ لیا جائے ۔