پشاور۔ 19 جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سمندرپار پاکستانیز وترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ ہماری وزارت لوگوں کو معاہدوں کے تحت بیرونِ ملک بھیجوا رہی ہے نا کہ وہ خود جا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ تعلیم و ہنرکے بغیرملکی ترقی مشکل نہیں ناممکن ہے، ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے سمندرپار پاکستانیز وترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن ( او پی ایف ) ریجنل آفس پشاورکےدورہ کےموقع پرآفیسران اورفوکل پرسنز سے الگ الگ اجلاس میں کیا،
فوکل پرسنزمیں شاہد خان، مہرسلطان، اشبر جدون، ناہد خان اور شائستہ رزاق شامل تھیں، وفاقی وزیر نےکہا کہ معدنیات کی شعبہ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو آئی ایل او کے معیارکے مطابق حقوق دینے کی کوششیں کررہے ہیں، انھوں نےاوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کے سکولوں کے حوالے سے متعلقہ اہلکاروں کو سٹاف کی کمی اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ہدایات بھی جاری کیں ،
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تک تقریباً سولہ ممالک کے ساتھ روزگار کے سلسلے میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرچکے ہیں جبکہ کچھ کے ساتھ مزید معاہدے زیرغور ہے، ساجد حسین طوری نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیئے،غیر قانونی راستہ اختیار کرنے سے نہ صرف پیسوں کا ضیاع ہورہا ہے بلکہ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ فسلیٹیشن سنٹر ضروری ہیں جہاں پر ساری سہولیات فراہم کرنے چاہئیں،
ریجنل ڈائریکٹرپشاورنے وفاقی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ او پی ایف ریجنل آفس خیبرپختونخوا کو اب تک کل 151 شکایات موصول ہوچکی ہیں جن میں 114 کو حل کیا جا چکاہے جبکہ زیادہ ترشکایات زمینوں اور امن و امان کے حوالے سے تھے، وفاقع وزیر نے کہا کہ اوورسیز کے حوالے لوگوں میں آگاہی کی ضرورت ہے ،
او پی ایف سکولوں میں سٹاف کی کمی کو ہر صورت پورا کیا جائے گا، شمالی اورجنونی وزیرستان میں او پی ایف سکولز کھولے جائیں گے، تاریخ میں پہلی باروزارتِ اوورسیز و ایچ آر ڈی کے بھرپور تعاون سے چار سال کی زیرِ التواء فنڈز کوکلئیرکر دیا ہے،
وفاقی وزیر نے کہا کہ سال 2022-23 میں 3399 طلباء وطالبات کو 794.86 ملین کی تعلیمی وظائف، 644 افراد کو 122.8 ملین کی میرج گرانٹس اور 130 افراد کو 73.7 ملین کی ڈیتھ گرانٹس فراہم کرچکے ہیں،وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی کے سفارشات کے بعد ملک بھر سےایک لاکھ صحافیوں کو ایی او بی آئی کے دائرہ کار میں لارہے ہیں۔