تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کا خیر مقدم

91

پشاور ۔23ستمبر (اے پی پی):تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بشمول سفارت کاروں اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین نے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کو بڑے پیمانے پر سراہا اور اسے بہت جامع، وسیع اور پاکستانیوں اور کشمیریوں کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق قرار دیا ہے ۔

سابق سفیر منظور الحق نے "اے پی پی "کو بتایا کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس کے حل کے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فاشسٹ مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد کشمیر بارے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

سفیر منظور نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت وحشیانہ طاقت کے استعمال اور خواتین اور بچوں کے خلاف بدسلوکی کے ذریعے مقبوضہ وادی کے لوگوں کو آزادی سے محروم نہیں کر سکتا۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 900,000 سے زائد فوجیوں کی تعیناتی، طویل کرفیو کے نفاذ، لاک ڈاؤن میں توسیع، تمام حقیقی کشمیری رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے اور مظلوم کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کے باوجود فاشسٹ مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام رہی۔

سفیر منظور نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر اسی طرح عمل درآمد کرے جس طرح اس نے مشرقی تیمور پر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک تنازعہ کشمیر جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار جنگیں ہو چکی ہیں حل نہیں ہو جاتا۔انہوں نے خبردار کیا کہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان ایک اور جنگ پورے خطے کے لیے تباہ کن ہو گی۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اعجاز خان نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں تمام اہم مسائل جن میں خاص طور پر افغانستان میں مقیم ٹی ٹی پی کی طرف سے پاکستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردانہ حملوں، داعش اور ہندوتوا سے متاثر انتہاپسندوں جیسے انتہائی دائیں بازو کے گروہوں سے لاحق خطرہ پر پر توجہ مرکوز کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مغربی سرحد کے پار سے چترال میں حالیہ حملے نے پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی اور داعش کے منفی عزائم کی تصدیق کی ہے۔

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ پاکستان کے عوام پاکستان دشمن عناصر کے منفی عزائم کو ناکام بنانے کے لیے اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ڈاکٹر اعجاز نے اسلامو فوبیا، کووِڈ 19سے پیدا ہونے والے عالمی معاشی بحران، موسمیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی کے اہداف اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات کو موثر انداز میں دنیا کے اعلیٰ ترین سفارتی فورم پر اٹھانے پر وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی بے حد تعریف کی۔چیمبر اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر یوسف سرور نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام سے سرمایہ کاری کے فیصلوں کو تیز کرنے اور زراعت، کان کنی، توانائی اور آئی ٹی میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے دوران ریلوے، انفراسٹرکچر اور مینوفیکچرنگ کے منصوبوں میں نوجوانوں کے لیے نوکریاں پیدا کی جائیں گی جو پہلے ہی شروع ہو چکے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر، ایچ آر ہلالی ، سابق چیئرمین شعبہ سیاسیات، پشاور یونیورسٹی نے وزیراعظم کے خطاب کو تاریخی، اور جامع قرار دیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے لیے بھرپور آواز اٹھانے پر ان کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ "بھارت نہ تو مقبوضہ جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کر سکتا ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج ہے اور نہ ہی وہ پاکستان اور کشمیریوں کو غیر قانونی نتائج کو قبول کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہ وہ وقت قریب ہے جب کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی ملے گی۔ڈاکٹر ہلالی نے کہا کہ برصغیر میں امن کا راستہ کشمیر سے ہو کر گزر رہا ہے اور خطے میں اس وقت تک پائیدار امن و استحکام قائم نہیں ہو سکتا جب تک اس بنیادی مسئلے کا کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں نکالا جاتا۔انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کے مسئلے بالخصوص ٹی ٹی پی اور پاکستان کے سیکورٹی خدشات کو اٹھانے پر وزیراعظم کی تعریف کی۔