اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):اسلامی نظریاتی کونسل نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عدالتیں فوجی تنصیبات، جناح ہائوس (کور کمانڈر ہائوس)، قومی عمارات اور تاریخی ورثوں پر حملوں میں ملوث افراد، منصوبہ سازوں اور ان کے سہولت کاروں کو منصفانہ تفتیشی مراحل کے بعد قرار واقعی سزا دیں گے۔ کونسل کا بہت واضح موقف ہے کہ سزا دینے کا اختیار صرف ریاست کو ہے اور ہجوم کو اس بات کی قطعاً اجازت نہیں کہ وہ قانون ہاتھ میں لے کر کسی انسان کو قتل کرے، اس قسم کا فعل شریعت اور آئین پاکستان کے سراسر خلاف ہے۔ بدھ کو یہاں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اسلامی نظریاتی کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں اعلامیہ جاری کیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے 9 مئی کے واقعات پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ 9 مئی کو پیش آنے والے المناک واقعات سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا، اس دن شہداء کی یادگاروں کی کھلم کھلا اہانت کی گئی اور فوجی تنصیبات، جناح ہائوس (کور کمانڈر ہائوس) کو نشانہ بنایا گیا، قومی وحدت اور دفاعِ پاکستان کی ان علامات کو تہس نہس کیا گیا جو دفاعی قوت کا مظہر ہیں۔ متعدد عوامی املاک کو بھی بری طرح نقصان پہنچایا گیا۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ان واقعات کی تشہیر کی۔
بھارتی میڈیا نے بالخصوص کئی دن تک ان واقعات کو انتہائی اہانت آمیز اور طنزیہ انداز میں پیش کیا اور پاکستان کا مضحکہ اڑایا۔ ان ناخوشگوار واقعات کے ضمن میں مثبت پہلو یہ سامنے آیا کہ پوری قوم بشمول سیاسی جماعتوں کے قائدین اور مذہبی جماعتوں کے زعماء نے ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر متفقہ طور پران واقعات کی بھرپور مذمت کی اور ان پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کو پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب قرار دیا۔ قوم نے عساکر وطن کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا اور فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں جیسی قومی تفاخر اور قومی عزت و توقیرکی علامتوں کی توڑ پھوڑ کو ناقابل قبول فعل قراردیا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اس توقع کا اظہار کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عدالتیں فوجی تنصیبات، جناح ہائوس (کور کمانڈر ہائوس)، قومی عمارات اور تاریخی ورثوں پر حملوں میں ملوث افراد، منصوبہ سازوں اور ان کے سہولت کاروں کو منصفانہ تفتیشی مراحل کے بعد قرار واقعی سزا دیں گے تاکہ اس طرح کے واقعات کا ہمیشہ کے لیے سد باب ہوسکے، دنیا بھر میں پاکستان ایک محفوظ، پرامن اور مضبوط ملک کے طور پر ابھرے اور ملکی سالمیت، امن و امان اور معاشی و معاشرتی نظم از سر نو بحال ہو۔
کونسل نے اپنے اجلاس میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پیش آنے والے واقعات پر شدید تاسف کا اظہار کیا جن میں ہجوم نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی۔ اس قسم کے واقعات کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف ہمیشہ سے بہت واضح رہا ہے کہ واقعے کی عدالتی تحقیقات کے بعد سزا دینے کا اختیار صرف ریاست کو ہے اور ہجوم کو اس بات کی قطعاً اجازت نہیں کہ وہ قانون ہاتھ میں لے کر کسی انسان کو قتل کرے۔ اس قسم کا فعل شریعت اور آئین پاکستان کے سراسر خلاف ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے اس قسم کے واقعات کے انسداد کے لئے جلد از جلد سماعت اور فیصلہ کرنے کے لئے خصوصی عدالتوں کی تجویز دی ہے تاکہ عوامی ارتعاش کی کسی بھی صورتِ کا سدباب کیا جا سکے۔ اس قسم کے واقعات کے اسباب و محرکات، اور ان کے تدارک اور حل کے لئے تجاویز سانحہ سیالکوٹ کے تناظر میں 20 دسمبر 2021ء کے اجلاس میں تفصیل کے ساتھ زیر بحث لائی گئیں اور ان کے لئے جامع سفارشات مرتب کی گئیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے پیغامِ پاکستان اعلامیہ کی بھی توثیق کی ہے،جس میں ملک بھر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے یہ فتوٰی دیا ہے کہ مسلح اقدام کے اعلان اورسزا دینے کا اختیار صرف ریاست کو ہے۔
کونسل نے ڈرامہ ” جلن” کیس میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے حالیہ فیصلے (12/اپریل 2023) میں فحاشی، جنسی رجحان اور برداشت کی تعریف و اطلاقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے فیصلے شریعت کی روح سے ہم آہنگ نہیں، نیز یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 19 سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ کونسل نے خدشہ ظاہر کیا کہ معزز جج صاحبان کے فیصلوں میں اس قسم کے ریمارکس اور تراکیب کے استعمال کے نتیجے میں میڈیا پر فحش ڈراموں میں اضافہ ہوگا اور رشتوں کی پامالی کے حوالے سے ہمارے معاشرے پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ کونسل نے فیصلہ کیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں خواتین کی میراث کے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حالیہ فیصلے کی کونسل نے تحسین کی جس میں بہن اور بیوی کو جائیداد سے محروم کرنے والے کو سزا دینے کا کہا گیا ہے۔ کونسل نے حکومت کو تجویز دی کہ شرعی حوالے سے حقوقِ خواتین کے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیے سرکاری سطح پر یوم حقوق نسواں کا تعین کیا جائے۔ کونسل نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ہے۔
کونسل نے اجلاس میں شجرکاری مہم پر زور دیا اور تجویز کیا کہ ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر گلشن قرآن (Quranic Garden) متعارف کروائے جائیں جن میں وہ پودے اور درخت لگائے جائیں جن کا ذکر قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں موجود ہے۔ اس مہم کو عوامی پذیرائی حاصل ہوگی اور موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلی کے برے اثرات سے محفوظ ہونا بڑی حد تک ممکن ہوجائے گا۔
اجلاس میں علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، ڈاکٹر ابو الحسن محمد شاہ الازہری، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، پیر سید محمد حبیب عرفانی، مولانا صاحبزادہ جنید امین، جناب ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس(ر) ظفر اقبال چوہدری، جسٹس(ر) الطاف ابراہیم قریشی، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ، مولانا نسیم علی شاہ، علامہ ڈاکٹر عبدالغفور راشد، فریدہ رحیم، مولانا حامد الحق حقانی نے شرکت کی جبکہ مفتی محمد زبیر اور علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی بیرون ملک سفر اور نجی مصروفیات کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔