تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے، کوئلے سے بجلی پیداکرنے والے تمام پاورپلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرناہو گا، وزیراعظم

435

تھر۔10اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے تھرکول کو معاشی ترقی کے لئے گیم چینجز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے،تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے کثیر زرمبادلہ کی بچت ہو گی، کوئلے سے بجلی پیداکرنے والے تمام پاورپلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرناہو گا، سی پیک کے تحت توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری چین کا بہت بڑاتحفہ ہے، ریلوےلنک سے تھر کےکوئلے کی ملک بھر میں ترسیل میں آسانی ہوگی۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پیرکو یہاں تھر انرجی بلاک ٹو اور تھر کول مائنز ٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان ، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک ، وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ ، پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ مشکلات کے باوجود منصوبے کی کی تکمیل پر چیئرمین حبکو اور ان کی ٹیم سمیت سب کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ 1996 میں سابق وزیراعطم شہید بےنظیر بھٹو جب اس علاقے کے دورے پرآئیں تو یہاں صحراتھا لیکن اب تھرتیزی سے ترقی کررہا ہے ۔ تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے۔ دنیا میں کوئلےکی قیمت 67 ڈالر فی ٹن سے کم ہوکر 44 ڈالر پر آگئی ہے اور یہ مزید کم ہو کر 30 تک آنے کا امکان ہے، تھر کے کوئلے سے اس وقت پیداہونےوالی بجلی کی جو قیمت ہے وہ کم ہو کر 10 روپے فی یونٹ ہو جائے گی۔ تھرکول جدید ٹیکنالوجی سے تکیل پانے والا منصوبہ ہے۔ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے کثیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔

وزیراعظم نے کہاکہ تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں اور ایک لاکھ میگاواٹ بجلی اگر ہم پیداکریں تو یہ 300 سال کا خزانہ ہے۔ ہمیں ایسی پالیسی بنانی چاہیے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 4 ہزار میگاواٹ کے جو کارخانے ہیں انہیں بھی تھرکے کوئلے پر منتقل کیا جائے۔ دنیا میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کی وجہ سے ہمیں سنجیدگی سے اس پر غور کرنا ہوگا۔ توانائی ضروریات کوپوراکرنے کےلئے 24 ارب ڈالر خرچ کئے گئے ہیں۔ کوئلے سے استفادہ کرکے ملکی صنعتیں ترقی کریں گی، سستی مصنوعات پیدا ہوں گی ۔ خواتین ٹرک ڈرائیور سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔

تھر میں حکومت کے اقدامات سے ہزاروں لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع میسر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری چین کا بہت بڑا تحفہ ہے۔ آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کروں گاجس میں تمام متعلقہ فریقین کو شرکت کی دعوت دی جائے گی اور توانائی کے شعبہ کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیاجائے گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ تھر کے کوئلے سے استفادہ نہ کرنا اور قوم کی محرومیوں کو کم نہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے ۔تھرکے کوئلے سے پورے پاکستان کو فائدہ دیا جا سکتاہے۔ کوئلے کی ترسیل کے لئے ریلوے کا ایک مربوط نظام بنانا ہوگا۔ اس حوالے سے وفاقی اور سندھ حکومتیں مل کر کام کریں گی۔ سنگل ریلوےلائن کے لئے معاہدہ ہو چکا ہے۔ ریلوے کا منصوبہ مکمل ہو گیا تو اس سے تھرکا کوئلہ ملک کے چاروں کونوں میں پہنچے گااورسالانہ 5 سے 6 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔ بجلی کی پیداوار کے اس منصوبے کی تکمیل میں حبیب بینک، چائنا ڈویلپمنٹ بینک نے مالی معاونت کی ہے۔

تھرکول ملکی معاشی ترقی کے لئے گیم چینچر ثابت ہوگا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شروع ہونے سے تھر کے عوام کو روزگار ملا ہے۔ دسمبر میں ایک اور منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا۔کسی کو بھی گمان نہیں تھا کہ تھرپارکر کے ریگستان سے کوئلہ برآمد ہو گا۔

ہمیں ترقی کا ایک نیا سلسلہ شروع کرنا ہو گا۔ صوبے میں تاریخ کا بہت بڑا سیلاب آیا۔دن رات محنت کریں تو ایک سال میں گرین انرجی میں انقلاب آ سکتا ہے۔ سرکاری اور نجی شعبہ کے مل کرکام کرنے سے ہونے والی ترقی کے اثرات عوام پر بھی پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تھر کے عوام کے لئے حکومت سہولتیں فراہم کررہی ہے۔

تھرکی وجہ سے پاکستان بدل چکاہے۔ صوبائی حکومت نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں اور اس سلسلہ میں وفاقی حکومت نے بھی مکمل مدد کی ہے۔ تھر سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے چین پاکستان دوستی کا ثبوت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خطاب کرتےہوئے کہاکہ تھر میں 330 میگاواٹ کے ایک اور منصوبے کاافتتاح دسمبر میں ہو گااور آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی تک مجموعی طور پر2640 میگاواٹ بجلی تھر سے شامل ہوجائے گی۔ صوبےمیں کوئلے اور گیس کے وسیع ذکائر موجود ہیں۔ ونڈ کوریڈور سے 50 ہزار مگاواٹ بجلی پیداہوسکتی ہے ۔شمسی توانائی کی پیداوار بھی سندھ اور بلوچستان میں بہت بڑی صلاحیت ہے۔

تھر کے بلاک ٹو کے مکینوں کے لئے 2 نئے دیہات بنا کر وہاں انہیں جدید سہولیات فراہم کی ہیں اور فی خاندان ایک لاکھ روپے منافع بھی دیاجارہا ہے۔پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ منصوب پر کام کرنے والوں کو بہترین سکیورٹی فراہم کرنے پر پاک فوج کے مشکور ہیں۔ تھر بلاک ون اور ٹو سے پاکستان کو زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔ بجلی کی پیداوار بڑھے گی۔ ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گی۔

سی پیک خطے کی خوشحالی کا شاندار منصوبہ ہے ۔ پہلے مرحلہ میں بجلی کی پیداوار ٹرانسمیشن نیٹ ورک اور شاہراہوں کی تعمیر پرتوجہ دی گئی۔ دوسرے مرحلہ میں زرعی شعبہ میں تعاون ، صنعتی سرگرمیوں میں اضافے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لئے کام ہو گا۔

سی پیک سے پاکستان میں 85 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیداہوئے ہیں۔ چین نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے بھی 90 ملین ڈالر پاکستان کو فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے ماہرین پر مشتمل چینی ٹیم پاکستان پہنچ رہی ہے۔ چین پاکستان کو آئرن برادر کے طورپر آگے بڑھتا اور ترقی کرتاہوا دیکھناچاہتا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ اور چیئرمین حبکو حبیب اللہ خان نے بھی خطاب کیا۔