فیصل آباد۔ 07 جنوری (اے پی پی):تھریشروکمبائن ہارویسٹروں کے جملہ نقائص اور ہنر مند آپریٹرزکی کمی کی وجہ سے15 فیصد تک گندم ضائع ہو جاتی ہے جس پر قابو پانے کےلئے ڈویژنل سطح پر تھریشر اور ہارویسٹرز کی مرمت کا لائحہ عمل ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ ہارویسٹرنگ کے مرحلے میں وقوع پذیر ہونے والے نقصانات کو محدود کرتے ہوئے گندم میں خود کفالت اور فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ایگریکلچرانجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ اگرہم ہارویسٹرز کی کارکردگی کو بہتر بنا لیں تو اس سے نہ صرف گندم کی پیداوار میں اضافہ یقینی بنایا جا سکے گابلکہ اربوں روپے کا زر مبادلہ بھی کمایا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ تھریشرز اور ہارویسٹرز کی کارکردگی کو چانچنے کےلئے معیارات ترتیب دئیے جائیں گے تاکہ غیر معیاری تھریشرز کی روک تھام کر کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیوسٹی فیصل آباد میں واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی امریکز کے تعاون سے موسمیاتی اور خشک سالی کے خلاف مدافعت کی حامل گندم کی 30 نئی اقسام کی کاشت عمل میں لائی گئی ہے جو فی ایکڑ32 من پیداوار کو60 من تک لے کر جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان اقسام کی بدولت گندم کا سبز انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے طلبا اور سٹاف مارچ اور اپریل میں کاشتکاروں کی دہلیز پر ہارویسٹرزسے متعلق راہنمائی فراہم کریں تاکہ نقصانات کو کم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تھریشر، ہارویسٹر کے ڈرائیور وں سے متعلقہ شارٹ کورسز کا انعقادبھی ضروری ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=543304