اسلام آباد۔2مئی (اے پی پی):نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین اور پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت اس وقت ایک نازک موڑپرکھڑی ہے، تیزرفتار معاشی ترقی کے لیے فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میں خاطرخواہ کمی کرے۔ شرح سود میں کمی سے کاروباری سرگرمیوں کوفروغ ملے گا، شرح نموبڑھے گی، عوام کوروزگاراورحکومت کومحاصل ملیں گے جبکہ حکومتی قرضوں کے بوجھ میں کمی آئے گی۔
میاں زاہد حسین نے جمعہ کو کاروباری برادری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود سے معیشت پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف کاروباری برادری کے لیے قرضوں تک رسائی مشکل بناتی ہے بلکہ سرمایہ کاری کے مواقع بھی محدود ہوجاتے ہیں۔
شرح سود زیادہ ہوتو اس سے صنعتی شعبہ متاثرہوتا ہے اورعوام کی قوت خرید بھی کم ہوتی ہے۔ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ گزشتہ چند سالوں میں توقعات سے کم رہی ہے جس کی بڑی وجہ بلند شرح سود ہے جس سے کاروباری لاگت بھی بڑھ جاتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر سٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کرے تواس سے نہ صرف نجی شعبے کو سستے قرضے میسرہوں گے بلکہ نئی سرمایہ کاری کے دروازے بھی کھلیں گے۔ خاص طورپرچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبارجوپاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان کوسستے قرضوں کی اشد ضرورت ہے۔ ایس ایم ایزکے لئے موجودہ شرح سود زیادہ ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے یا نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے قاصرہیں۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ مرکزی بینک شرح سود میں کم از کم تین فیصد کمی کرے تاکہ معاشی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے، کاروباری اداروں کوسہولت ملے، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں اورعوام کی قوت خرید میں اضافہ ہوجس سے ان پرمہنگائی کا دباؤبھی کم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ومالیاتی پالیسیوں کے ساتھ متوازن اندازمیں شرح سود کو کم کیا جائے تو کاروباری شعبہ کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ اس سلسلہ میں ٹارگٹڈ سبسڈیزاورٹیکس مراعات کے ذریعے پیداواری شعبوں کوبھی سہارا دیا جا سکتا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ شرح سود میں کمی ایک جرات مندانہ فیصلہ ہوگا مگراحتیاط بھی ضروری ہے تاکہ مالیاتی استحکام کوخطرہ نہ ہواورساتھ ہی یہ بات بھی پیش نظررکھی جائے کہ سخت پالیسی معاشی بحالی میں ماسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کو اس وقت ایک نئے عزم اورپالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سٹیٹ بینک کاروباری برادری اورماہرین کے مطالبات پرغورکرے اورشرح سود میں کمی کا فیصلہ کرے تاکہ معاشی ترقی کے نئے دورکا آغازہوسکے۔ یہ اقدام نہ صرف ملکی معیشت کواستحکام دے گا بلکہ پاکستان کوعالمی معاشی مقابلے میں آگے بڑھنے میں بھی مدد ملے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=591224