اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے کفایت شعاری مہم پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، 30 جون تک لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دو گھنٹے کر دیا جائے گا، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی جائے گی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2018ء تک 14000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی، اس کے برعکس تحریک انصاف کی حکومت میں بجلی کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، کابینہ اور سرکاری اہلکاروں کے پٹرولیم کوٹہ میں 40 فیصد کمی کر دی گئی ہے، سرکاری شعبہ میں ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری، وزراء اور سرکاری افسران کے بیرون ملک دوروں اور سرکاری افسران کے بیرون ملک علاج پر پابندی ہوگی، کابینہ نے ہفتہ کی چھٹی بحال کر دی ہے اور سرکاری میٹنگز زیادہ سے زیادہ ورچوئل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء مولانا اسعد محمود، امین الحق اور مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت توانائی نے وفاقی کابینہ کو ملک میں بجلی بحران پر بریفنگ دی، کابینہ نے گزشتہ چار سال کے دوران بجلی کی پیداوار، طلب اور موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت بجلی کی طلب 28400 میگاواٹ ہے، 2700 میگاواٹ بجلی لاسز والے فیڈرز میں چلی جاتی ہے، لاسز والے فیڈرز کو نکال کر 25600 میگاواٹ بجلی کی طلب اور سپلائی 21 ہزار میگاواٹ ہے جس میں 4600 میگاواٹ کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر معمولی ہیٹ ویو کی صورتحال بھی درپیش ہے جس سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے عملی فیصلے کئے تاکہ سپلائی اور ڈیمانڈ کے فرق کو ختم کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2018ء میں 14 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کر کے لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ بجلی کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے مطابق بجلی سسٹم میں ڈالنا ضروری عمل ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بھی بجلی کی طلب اور کھپت میں فرق پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل این جی بیسڈ تریموں پراجیکٹ 1200 میگاواٹ کا منصوبہ ہے جس سے دسمبر 2019ء میں بجلی سسٹم میں داخل ہونی تھی لیکن یہ منصوبہ تاحال نہیں چل سکا۔ کول بیسڈ شنگھائی الیکٹرک تھر کا منصوبہ فروری 2022ء میں اور 720 میگاواٹ کا کروٹ ہائیڈل پراجیکٹ منصوبہ جنوری 2022ء میں شروع ہونا تھا جو شروع نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ڈیمانڈ کے مطابق بجلی کا بندوبست کیا گیا،
اس کے علاوہ وہ منصوبے بھی دیئے گئے جنہوں نے اگلے تین سے چار سال میں آپریشنل ہو کر بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کا بندوبست کرنا تھا لیکن پچھلی حکومت نے ان منصوبوں پر کوئی کام نہیں کیا جس کی وجہ سے اس وقت بجلی کا بحران پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے لوڈ شیڈنگ کے مسائل ختم کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے بتایا کہ ”کے تھری” منصوبہ، لکی، صبا (Saba)، بھکی، مظفر گڑھ پراجیکٹس سے 2871 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرلی گئی ہے۔ مختلف وجوہات کی بناء پر ان منصوبوں سے بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہو رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے منصوبوں کی مرمت اور انہیں آپریشنل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 6 جون سے 15 جون تک ساڑھے تین گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوگی، 16 سے 24 جون تک ساہیوال کے کول بیسڈ پراجیکٹ سے 600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہونے کے بعد لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ تین گھنٹے ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 25 سے 29 جون تک کراچی میں کے ٹو پراجیکٹ سے 1040 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی جس کے بعد سپلائی 22840 میگاواٹ پر آ جائے گی اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ اڑھائی گھنٹے پر آ جائے گا۔ اسی طرح 30 جون تک پورٹ قاسم کول بیسڈ پلانٹ سے 600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی جس کے بعد لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دو گھنٹے تک آ جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ اضافی منصوبوں کو آپریشنل کرنے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تاخیر کا شکار منصوبوں کو مکمل کر کے بجلی سسٹم میں شامل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت غیر معمولی چیلنجنگ صورتحال درپیش ہے جس سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر بھی غور کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کنزرویشن پلان کی بھی منظوری دی جس کے تحت کابینہ کے ارکان اور سرکاری اہلکاروں کا فیول کی مد میں کوٹہ 40 فیصد تک کم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ کو 33 فیصد کوٹہ کم کرنے کی تجویز موصول ہوئی تھی تاہم وزیراعظم اور کابینہ نے یہ کوٹہ 40 فیصد تک کم کرنے کی منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو مشکل صورتحال درپیش ہے، ہم نے جو اقدامات اٹھائے ہیں ان کا آغاز کابینہ سے کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ درپیش بحران پر قابو پانے کے لئے کابینہ نے ہفتہ کی چھٹی بحال کر دی ہے، اس فیصلے سے سالانہ 386 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت توانائی نے تجویز دی کہ جمعہ والے دن ورک فرام ہوم کیا جائے، کووڈ کے اندر بھی یہ صورتحال درپیش تھی، اس ضمن میں وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس حوالے سے انتظامی امور پر غور کرے گی اور اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے متبادل ایام میں اسٹریٹ لائٹس روشن کرنے کی بھی منظوری دی، یہ کام صوبوں اور میونسپل اتھارٹیز کے ساتھ مل کر کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کمرشل مارکیٹس کو جلد بند کرنے کی تجویز پر بھی کابینہ کے اجلاس میں غور ہوا، اس حوالے سے کل ایک اجلاس ہو رہا ہے۔ تمام صوبائی وزراء اعلیٰ، تاجروں اور کاروباری حلقوں کے ساتھ مل کر اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے گاڑیوں کی ٹیوننگ کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر ٹیون اپ سینٹرز کا نیٹ ورک بڑھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ گاڑیوں کی ٹیوننگ بروقت ہو، اس طرح گاڑیوں میں فیول کی بچت ہوگی۔ اس کے علاوہ ٹریکٹرز کی مرمت اور ٹیوننگ کیلئے ٹیون اپ سینٹرز کی تعداد کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کسانوں اور متعلقہ ٹیکنیکل اسٹاف کو اس ضمن میں تربیت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے توانائی کی بچت کیلئے آگاہی مہم شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے زیادہ سے زیادہ سرکاری میٹنگز ورچوئل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس طرح سفری اخراجات میں بھی بچت ہوگی۔ زوم میٹنگز اور ڈیجیٹل میٹنگز جیسے پلیٹ فارمز کو اس طرح کی میٹنگز کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کفایت شعاری اقدامات کی بھی منظوری دی، سرکاری شعبہ میں گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگی، صرف ایمبولینس اور اسکول بسوں کیلئے استثنیٰ حاصل ہوگا، باقی تمام گاڑیوں کی خریداری پر اس سال مکمل پابندی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ دفاتر میں فرنیچرز کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی، آفس کے استعمال کی مشینری میں کچھ استثنات ہیں، اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو کفایت شعاری کے اقدامات کو مانیٹر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی افسران اور وزراء کے آفیشلز وزٹس پر پابندی ہوگی، صرف ضروری وزٹس کی اجازت ہوگی، لازمی دوروں پر فیصلہ کمیٹی کرے گی اور اس کے بعد اس کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے سرکاری حکام کے بیرون ملک علاج معالجہ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ تمام حکومتی دفاتر اور خودمختار اداروں کے اندر ظہرانے، عشایئے اور ہائی ٹی پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، انسپکشن کمیٹیاں اس کی نگرانی کریں گی۔ یوٹیلٹی اخراجات میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے کفایت شعاری کے ان تمام اقدامات کی منظوری دی ہے اور ان پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر تفصیلی بحث ہوئی۔ کابینہ کی طرف سے مختلف تجاویز بھی آئیں کہ کس طرح الیکشن کمیشن کی ورکنگ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے تاکہ آئندہ الیکشن شفاف اور غیر جانبدار ہو۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر تفصیلی بحث کروائی جائے اور پارلیمانی کمیٹیاں اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں تجاویز مرتب کریں۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹورل ریفارمز حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے رپورٹ بھی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی جس پر کابینہ کے ممبران نے تشویش کا اظہار کیا۔ اس رپورٹ میں لوئر اسٹاف، ٹیچرز اور مختلف محکموں کے عملے پر ذمہ داری عائد کی گئی ہے جو الیکشن منعقد کرواتا ہے۔ ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے ایک مکمل رپورٹ بھی موجود ہے، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی تین پریس ریلیزیں بھی ہیں کہ کس طرح ذمہ داران غائب ہوئے، الیکشن کمیشن اس بات کو بار بار اٹھاتا رہا لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی، الیکشن کمیشن کا عملہ اغواء ہوا، ووٹوں کے ڈبے چوری ہوئے، دھند کے باعث عملہ، پریزائیڈنگ افسران لاپتہ ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں ہم نے ووٹ کے ڈبے چوری ہوتے ہوئے سنا تھا لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ دھند کے باعث الیکشن کمیشن کا پورا عملہ غائب ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس معاملہ کی اعلیٰ سطحی انکوائری کی جائے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
اس طرح کے فیصلوں کا اثر آئندہ آنے والے الیکشن کی شفافیت پر بھی پڑے گا۔ یہ پاکستان کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی بھی الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہ کر سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کی سستا پٹرول ٹارگٹڈ سکیم 28 بلین روپے کا پیکیج ہے،
اس پیکیج میں شامل ہونے کے لئے 786 پر ایس ایم ایس کرنا ہے، بی آئی ایس پی کے علاوہ جن لوگوں کی تنخواہ 40 ہزار سے کم ہے وہ 786 پر ایس ایم ایس کر کے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مشکل فیصلوں سے پہلے عوام کو ریلیف دینے کے فیصلے کئے۔ ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم حکومت میں آتے ہی پٹرول کی قیمت بڑھا دیتے کیونکہ یہ سمری پچھلی حکومت کی تھی، معاہدے پر دستخط بھی پچھلی حکومت کے تھے لیکن ہم نے عوام کے لئے پہلے ریلیف کا اعلان کیا اور پھر مشکل فیصلے کئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے اور اعلانات نہیں بلکہ وہ اکنامک وژن ہے جو دوبارہ سے اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔ معیشت کو بحال کر کے عوام کو کاروبار اور روزگار کے مواقع مہیاء کئے جائیں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=311075