فیصل آباد۔ 25 اکتوبر (اے پی پی):اعلیٰ کوالٹی کے حامل خوردنی تیل اور پروٹین پر مبنی پولٹری فیڈ کے حصول کیلئے سویابین کی فصل انتہائی اہمیت کی حامل ہے لہٰذا زرعی سائنسدان مقامی انڈسٹری کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر سویابین،سرسوں، رایا اور سورج مکھی کی نئی اقسام کے متعارف کروانے کے علاوہ جدیدپیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچائیں۔ چیف سائنٹسٹ شعبہ تیل داراجناس آری فیصل آبادطارق محمودنے کہا کہ پاکستان خوردنی تیل کی درآمد کیلئے سالانہ اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کرتا ہے اسلئے کاشتکار تیلدار اجناس کی کاشت کوفروغ دے کر پاکستان کو نہ صرف تیل کی پیداوار میں خود کفیل کرسکتے ہیں بلکہ ویلیوایڈیشن کے ذریعے مرغی اور مچھلی کی برآمدات میں بھر پور اضافہ سے پاکستان کا غیر ملکی قرض بھی اتار سکتے ہیں۔
انہوں نے سویا بین کی کاشت کی اہمیت اور پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق بتایا کہ سویا بین ایک اہم غذائی فصل ہے جس کی سالانہ عالمی پیداوار میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے نیز بین الاقوامی سطح پر سویا بین کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ اس کی بہترین غذائی ساخت اور اشیائے خورد و نوش میں بیش بہا استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سویابین کے بیج میں 40 سے 42 فیصد اعلیٰ قسم کی پروٹین ہے جو مرغیوں دودھ دینے والے جانوروں اور مچھلیوں کی خوراک بنانے میں استعمال ہوتی ہے جبکہ اس کے بیج میں 18سے 22 فیصد تک معیاری خوردنی تیل بھی پایا جاتا ہے جو کہ کوکنگ آئل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ2 دہائیوں سے پاکستان میں پولٹری، لائیوسٹاک اور فشریز انڈسٹری میں خاطر خواہ ہواہے جس کا براہ راست انحصار سویابین سے تیار کردہ خوراک کے استعمال کے فروغ پرہے۔انہوں نے کہا کہ سویا بین کی مقامی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے جس کے نتیجہ میں پولٹری ومچھلی اور لائیو سٹاک کی مقامی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ملک میں سویا بین کی درآمد ناگزیر ہے کیونکہ سویابین کو پنجاب کے نسبتاً کم درجہ حرارت اور اچھی بارش والے علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقی پنجاب،شمال مغربی پنجاب اوروسطی پنجاب سویابین کی وسیع پیمانے پر کاشت کیلئے موزوں علاقے ہیں جبکہ سویابین کی منافع بخش کاشت نارووال، سیالکوٹ،گجرات،جہلم، منڈی بہاؤالدین، سرگودھا،اٹک،اوکاڑہ، فیصل آباد اورپوٹھوہار کے آبپاش علاقوں میں کامیابی سے کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فورٹ منرو کے پہاڑی علاقے، زیریں سندھ کے معتدل موسم والے علاقے اور بلوچستان کے نسبتاً معتدل آب و ہوا کے علاقے جہاں آبپاشی کی سہولت موجود ہے وہاں بھی اس کی کاشت کی جا سکتی ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=516996