
اسلام آباد۔4اکتوبر (اے پی پی):نگراںوفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیوں کو تیز کرکے مستقبل کی تیل اور گیس کی ضروریات کو موثر انداز میں پورا کرنے کے لئے حکومت موثر حکمت عملی تیار کر رہی ہے اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ابوظہبی میں اے ڈی آئی پی ای سی کانفرنس کے موقع پر امارات نیوز ایجنسی (ڈبلیو اے ایم) کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہ ہم شیل (سلیٹی) گیس اور ٹائیٹ گیس کے حوالے سے پالیسی تیار کر رہے ہیں ،
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی آن شور اور آف شور تلاش کے لئے دسمبر میں بولیوں کا اعلان کر چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سال اے ڈی آئی پی ای سی میں پاکستان کی موثر موجودگی ہے جس میں ایکسپلوریشن، آئل مارکیٹنگ اور متعلقہ شعبوں سے تعلق رکھنے والی تقریبا 10ً کمپنیاں شامل ہیں، یقینا ًیہ ایک امید افزا ءآغاز ہے اور پہلے ہی دن ہم نے ایک قابل ذکر ردعمل دیکھا ہے۔ ہماری تمام کمپنیاں فعال ہیں اور مصروف عمل ہیں اور ان کی پیش کشوں میں کافی دلچسپی ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری یہاں موجودگی ایک عمدہ آغاز ہے۔محمد علی نے ڈی کاربنائزیشن اور الیکٹرائزیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مستقبل کے لئے پاکستان کی توانائی کی حکمت عملی کے اہم اجزاء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ماضی میں ان پہلوؤں پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی تھی لیکن اب ان پر بھرپور توجہ دی جارہی ہے ، ان اقدامات میں توانائی کے تحفظ، بجلی کی فراہمی کی کوششیں اور بجلی کی پیداوار کے لیے قدرتی گیس کی دوبارہ فراہمی شامل ہے تاکہ آلات اور گاڑیوں کو بجلی فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیکاربرائزیشن کے محاذ پر ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت کاربن فنڈ کے قیام میں سرگرم عمل ہے جبکہ وزارت توانائی ایک جامع کاربن پالیسی تیار کر رہی ہے۔ محمد علی نے کہا کہ حتمی مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحد کرنا اور ان اقدامات کی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا ہے۔ نگران وفاقی وزیر نے توانائی کے شعبے کے لئے تین اہم ترجیحات کا خاکہ پیش کیا جن میں پہلی ترجیح اعداد و شمار کی دستیابی کو بہتر بنانے ، ادائیگی کی رکاوٹوں کو دور کرنے اور پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے تلاش کے چیلنجوں سے نمٹنا ہے ، دوسری ترجیح قدرتی گیس کی فراہمی کو بڑھانا ہے جبکہ تیسری ترجیح بجلی کے شعبے پر توجہ مرکوز کرنا ہے، بشمول ٹرانسمیشن سرمایہ کاری، قابل تجدید کو فروغ دینا اور گردشی قرضوں کو حل کرنا تاکہ بجلی کی مستحکم فراہمی اور ادائیگی کے حل کو یقینی بنایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے ڈی کاربنائزیشن پر زیادہ توجہ نہیں دی تھی لیکن اب اس پر بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینے، توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور جیواشم ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں شراکت داروں کی تلاش میں ہے تاکہ اسے ڈیکاربرائزیشن کے اہداف کے حصول میں مدد مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں توانائی کے شعبے میں بہت جدید ٹیکنالوجی اور ماہرین موجود ہیں جس سے پاکستان ان کی مہارت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ اے ڈی آئی پی ای سی عالمی توانائی کی صنعت اور حکومتوں کے درمیان تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے ، اس تقریب میں فیصلہ سازوں، ماہرین اور سرمایہ کاروں کو توانائی کے شعبے میں تازہ ترین رجحانات اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے اکٹھا کیا گیا۔