اسلام آباد۔4مئی (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ثقافتی ورثہ کی ایک اپنی اہمیت ہے اور اس کا تحفظ آنے والی نسلوں کی آگاہی ،تہذیب و تمدن کے بارے میں علم اور معاشرتی اقدارکے بارے میں جانکاری کےلئے ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کلچرائز کے زیر اہتمام افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔ چیئرمین سینیٹ نے چیئرمین کلچرائز ڈاکٹر محمد امجد،معزز سفرائی، سفارتی نمائندگان اور یونیسکو کے نمائندگان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ کلچرائز ایک ایسی جدید اور انقلابی کاوش بن کر ابھرا ہے جو ملک بھر میں ورثے کے تحفظ، تعلیم، بیداری اور اس کی موثر وکالت کے لیے وقف ہے۔
ان کی قابل تحسین کوششیں ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے درکار اجتماعی عزم کی عکاس ہیں۔تقریب میں سفارتی برادری اور یونیسکو کی موجودگی اس امر کی غماز ہے کہ ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی تعاون نہایت اہمیت رکھتا ہے چاہے وہ اسپین کا شاندار الحمرا ہو، ہنگری کا تاریخی بودا قلعہ یا پاکستان کا موہنجو داڑو، لاہور قلعہ اور پرانی ملتان کی تاریخی دروازے یہ تمام مقامات صرف قومی اثاثے نہیں بلکہ مشترکہ انسانی ورثے کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ثقافت، فن، اور ورثے کا تحفظ اور فروغ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے خواہ وہ حکومتیں ہوں، پارلیمنٹ، ادارے یا فرد ہم سب کو اس عظیم انسانی ورثے کو آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔خطاب میں سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کا ثقافتی ورثہ مختلف تہذیبوں، زبانوں اور روایات کے گلدستے کی مانند ہے۔ہمارا آثارِ قدیمہ اور ثقافتی ورثہ گندھارا، وادی سندھ اور مہرگڑھ جیسی عظیم تہذیبوں کی آماجگاہ میں پروان چڑھا ہے۔
قدیم گندھارا تہذیب کے دارالحکومت تخت بھائی کے کھنڈرات سے لے کر مغلیہ دور کے مشہور و معروف مقامات تک، ہر دور نے اپنے نقوش ہماری تاریخ میں ثبت کیے ہیں چاہے وہ ملتان کی نیلی ٹائلیں اور مٹی کے برتن ہوں، سندھ اور بلوچستان کی شاندار کڑھائی و آئینہ کاری، یا خیبرپختونخواہ کی نازک لکڑی کی نقش و نگاری ہماری دستکاری، لوک موسیقی، ادب اور انوکھا طرزِ تعمیر ہماری قومی شناخت اور استقامت کا مظہر ہیں۔
تاہم یہ عظیم ورثہ آج بے شمار چیلنجز سے دوچار ہے۔شہری ترقی، عدم توجہی، اور جدید دور کا دباو ہماری شناخت کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ایسے میں ورثے کا تحفظ صرف ماضی کی یاد نہیں، بلکہ یہ ایک قومی فریضہ ہے جو ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اد کرنا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ آج کی اس شام کا موضوع ہم سب کے دل کی آواز ہے ۔بطور چیئرمین سینیٹ میں ایوانِ بالا کی اس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ ہم اپنے مادی و غیر مادی ثقافتی ورثے کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
ہمیں تعلیم، صلاحیت سازی، اور عوامی شعور اجاگر کرنے میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی تاکہ ہماری ثقافتی دولت نہ صرف محفوظ ہو بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے باعثِ فخر بھی بنے۔ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا ورثہ دنیا سے جڑنے کا ایک ذریعہ ہے۔فن و ثقافت کی عالمی زبان کے ذریعے ہم دنیا میں امن، ہم آہنگی اور پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کر سکتے ہیں۔
کلچرائز کے آغاز کی خوشی میں میں یہاں موجود تمام افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ورثے کے سفیر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر ان داستانوں، روایات اور فن پاروں کی حفاظت کے لیے متحد ہو جائیں جو ہماری قومی پہچان ہیں۔یوں ہم نہ صرف اپنے بزرگوں کو خراجِ عقیدت پیش کریں گے بلکہ اپنی نوجوان نسل کو اپنی پہچان پر فخر کرنے کی ترغیب دینے میں کامیاب ہونگے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=592442