گلگت۔23دسمبر (اے پی پی):جامعات کو شعور و آگاہی کے ذریعے نوجوانوں کو منشیات کے استعمال سے روکنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار وائس چانسلرکے آئی یو ڈاکٹر پروفیسر عطاء اللہ شاہ نے جامعہ کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف کلینیکل سائیکالوجی کے زیر اہتمام مادہ کے استعمال کی روک تھام اور علاج پر قومی کانفرنس میں اپنا کلیدی خطاب میں کیا۔ یہ کانفرنس ایچ ای سی کے لوکل چیلنج فنڈ اور ورلڈ بینک آف پروفیسر شہزاد سلمان کا حصہ تھی۔ جس میں چاروں صوبوں اور جی بی کے نمائندوں نے شرکت کی۔کانفرنس میں ڈاکٹر صادق حسین چیئرمین سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے آئی یو نے اپنا تحقیقی مقالہ بھی پیش کیا۔
کے آئی یو کے وائس چانسلر نے اپنے خطاب میں یونیورسٹیوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر بھی روشنی ڈالی اورہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی انسداد منشیات اور تمباکو کے استعمال کی پالیسی 2021 پر عمل درآمد پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ایسے طلباء کی شناخت اور بحالی کے لیے جامعات میں اساتذہ اور مشاورتی خدمات کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ذاتی، باہمی، سماجی اور معاشی دباؤ نوجوانوں کو منشیات کا سہارا لینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ کیمپسز میں اخلاقی اور مذہبی اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ والدین کو اپنے بچوں کو مختلف مثبت سر گرمیو ں میں شامل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے اور ان کی رہنمائی کے لیے کافی وقت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کے جنون نے تناؤ، اضطراب، تھکاوٹ کو بھی جنم دیا ہے اور بالآخر طالب علم اس طرح کے دباؤ والے حالات سے نکلنے کے لیے طرح طرح کی ادویات استعمال کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے سیکورٹی سٹاف اور فیکلٹی یونیورسٹیوں میں منشیات فروشوں پر سخت نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ منشیات کے استعمال کو روکنے میں اساتذہ کو رول ماڈل ادا کرنا ہوگا۔ انہو ں نے حکومت پاکستان کو ایچ ای سی کی جانب سے وضع کردہ پالیسیوں پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔