جامعہ زرعیہ کے سائنسدانوں نے سیراب شدہ زمین کیلئے چنے کی نئی اقسام متعارف کروادیں

199
Dr. Iqrar Ahmad Khan
Dr. Iqrar Ahmad Khan

فیصل آباد۔ 22 دسمبر (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے سائنسدانوں نے سیراب شدہ زمین کیلئے چنے کی نئی اقسام متعارف کروائی ہیں جس سے بارانی علاقے میں کاشت کی جانےوالی روایتی چنے کی اقسام سے حاصل ہونے والی 5من فی ایکڑ پیداوار کے مقابلہ میں 20 سے 25من فی ایکڑپیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔یہ بات زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے 34ویں سینئر مینجمنٹ کورس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے 16رکنی وفد سے ملاقات کے دوران بتائی۔

اس موقع پر پرووائس چانسلروڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں، ڈینز ڈاکٹر قمربلال، ڈاکٹر فرزانہ رضوی، ڈاکٹر خالد مشتاق، پرنسپل آفیسر تعلقات عامہ ڈاکٹر محمد جلال عارف، ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر جعفر جسکانی، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لینکجز ڈاکٹر ثاقب، ڈاکٹر عامر جمیل، ڈی جی نیفسیٹ ڈاکٹر عمران پاشا، ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ، اسٹیٹ آفیسر رانا شہزاد و دیگر بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ملک چنے اور دیگردالوں کی مد میں ہر سال اربوں روپے کا کثیر زرمبادلہ درآمد پر خرچ کرتا ہے جبکہ موجودہ حالات میں بارانی علاقوں میں چنے کی قابل کاشت زمین میں مختلف وجوہات کی بنا پر کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل کی مد میں 5ارب ڈالر اور سویابین پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا زرمبادلہ درآمد کیلئے خرچ کیا جاتا ہے اس لئے اگر ہم ان فصلات میں خودکفالت کے حصول کو ممکن بنا لیں تو زرعی ترقی سے خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی گندم کی نئی اقسام بھی متعارف کروائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاشت کی جانیوالی فصلات کی زمین کا 60فیصد سے زائد گندم اور چاول پر مشتمل ہے لہٰذا اگر گندم کی کاشت میں پانچ پانی کی بجائے تین پانی سے فصل سیراب کی جائے تو وافر مقدار میں پانی بچایا جا سکتا ہے۔ وفد نے مین لائبریری، سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈی کا دورہ بھی کیا۔