جامع اقتصادی اصلاحات،دانش مندانہ پالیسیوں اور بہترمالی حکمت علی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت استحکام کے بعد پائیدارنموکی راہ پرگامزن، برآمدات،ترسیلات زر اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ، مالی نظم وضبط کی وجہ سے خسارہ 1.2 فیصد تک محدود

111

اسلام آباد۔5مارچ (اے پی پی):جامع اقتصادی اصلاحات،دانش مندانہ پالیسیوں اور بہترمالی حکمت علی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت استحکام کے بعد پائیدارنموکی راہ پرگامزن ہوچکی ہے،کلیدی معاشی اشاریے درست سمت میں گامزن ہے۔

وزارت خزانہ پائیدار اور شمولیتی معاشی ترقی کے وژن کے مطابق معیشت کے استحکام کیلئے اقدامات کویقینی بنارہی ہے، حکومت کی مالیاتی حکمت عملی کا محور معیشت کے استحکام، مالی نظم و ضبط اور عوام کی معیار زندگی کو بہتر بنانے پر ہے۔

وزارت خزانہ بجٹ کی موثر تیاری، عوامی مالیاتی انتظام میں بہتری، مالی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی، اور طویل مدتی قرض کی پائیداری کو یقینی بنانے پرعمل پیراہے، حکومت نے اخراجات کو کنٹرول کرنے، غیر ملکی زر مبادلہ کو بہتر بنانے اور ضرورت پڑنے پر کفایت شعاری کے اقدامات نافذ کرنے پر زور دیا ہے تاکہ معیشت کو مستحکم اور نموپرمبنی بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2023 میں پاکستان کی معیشت کو شدید چیلنجز کا سامنا رہا، عالمی اور مقامی معاشی جھٹکوں نے صورتحال کومزیدگھمبیربنادیاتھا،حکومت کو ورثہ میں کمزور معیشت ملی، اس وقت مجموعی قومی پیداوارکی کی شرح نمومنفی 0.2 فیصد اور صنعتی سرگرمیاں 10.3 فیصد کم ہوئیں جبکہ مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

روپے کی قدر میں 28.7 کمی آئی،غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 4.7 ارب ڈالر تک گر گئے۔جی ڈی پی کے تناسب سے مالیاتی خسارہ 7.8 فیصد تک پہنچا، سرکاری قرضہ 75 فیصد تک بڑھ گیا، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی ضروریات میں اضافہ ہوا جس کاحجم 25 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی جانب سے متعارف کردہ اقتصادی اصلاحات اور مالی حکمت عملیوں کی وجہ سے 2024 میں پاکستان کی معیشت استحکام اور بحالی کی منزل حاصل کرپائی، مجموعی قومی پیداوارمیں 2.5 فیصد کی نموہوئی ، مہنگائی میں کمی آئی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا جبکہ ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا۔ حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں مالی سال 2025 میں بھی معیشت میں لچک کا سلسلہ جاری رہا، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی قومی پیداوارمیں 0.92 فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ِ، آٹوموبائل، ٹیکسٹائل اور تمباکو کے شعبہ جات نے بہتر کارکردگی دکھائی، کاروں کی پیداوار میں 55.9 فیصد اضافہ ہوا، زرعی قرضوں کی فراہمی میں اضافہ کی شرح 8.5 فیصد رہی جبکہ مہنگائی کی شرح میں 6.5 فیصد تک نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ نو سالوں کی کم ترین شرح ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کاتوازن 1.2ارب ڈالرفاضل رہا، برآمدات اور ترسیلات زر اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا،مالی نظم وضبط کی وجہ سے خسارہ 1.2 فیصد تک محدودہوا، پاکستان سٹاک مارکیٹ کی کارگردگی اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے اقتصادی پیش رفت کی بہترعکاسی ہورہی ہے۔

جاری مالی سال کا وفاقی بجٹ مالی نظم و ضبط، محصولات میں اضافہ اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے مقاصد کے تحت تشکیل دیا گیاہے، مجموعی وسائل کاحجم 18,877 ارب روپے رکھاگیاہے جس میں 12,970 ارب روپے ٹیکس اور نان ٹیکس آمدنی سے حاصل ہوں گے۔ بجٹ خسارہ کا تخمینہ 8,500 ارب روپے ہے جسے ملکی اور غیر ملکی قرضوں سے پورا کیا جائے گا۔مجموعی اخراجات کاتخمینہ 17,203 ارب روپے ہیں جن میں جاری اخراجات کیلئے 15803ارب روپے مختص کئے گئی ہیں جن میں سود کی ادائیگیاں، دفاع، سبسڈیز، گرانٹس اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 1400ارب روپے شامل ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بنیادی ڈھانچہ،انفارمشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے منصوبوں پرتوجہ مبذول کی گئی ہے۔

مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معیشت نے مثبت نموکی راہ پراپناسفرجاری رکھاہے ، 22میں سے 10 ہم شعبوں میں ترقی ہوئی، جن میں آٹوموبائل، کھاد اور زراعت شامل ہیں۔ زرعی قرضوں کی فراہمی 8.5 فیصد کی نمو کے ساتھ 925.7 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں مہنگائی میں کمی کاسلسلہ جاری رہا، جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 2.4 فیصد تک گر گئی، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 15.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ مالیاتی خسارہ 1.2 فیصد تک محدود ہوا۔

وزارت خزانہ نے عوامی آگاہی اور شفافیت کویقینی بنانے کیلئے اقتصادی محاذپرحکومت کی ان کامیابیوں کو احسن انداز میں اجاگرکیا، حکومت کی اقتصادی اصلاحات اور پالیسیوں کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے قومی اخبارات میں اشتہارات شائع کیے گئے۔ اس کے علاوہ پاکستان اکنامک ڈیش بورڈ کو بہتر کیا گیا ہے تاکہ پالیسی سازوں، محققین اور تاجروں کو فوری طور پر اقتصادی ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو سکے۔ 11 جون 2024 کو پاکستان اکنامک سروے کو لانچ کیا گیا جسے 110,000 سے زائد افراد نے آن لائن پڑھا۔پنشن کی ادائیگیوں کیلئے اثاثہ جات کی تخلیق کاعمل شروع کیاگیا، اس سے ملک میں بچتوں کے کلچر کوفروغ دینے میں مدد ملے گی، ان بچتوں کو نہ صرف پیداواری شعبوں اور منافع کی تخلیق کیلئے استعمال میں لایاجائیگا بلکہ کوپنشن کی ادائیگیوں کی ذمہ داری میں سہولیات میسرآنے کے ساتھ ساتھ قومی خزانہ پربوجھ کوکم کرنے میں بھی مدد ملے گی،حکومت نے خودمختار، نیم خودمختار اور کارپوریٹ اداروں میں مالی نظم وضبط کویقینی بنایا ہے،قومی بچتوں کے فروغ میں ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگزاہم کرداراداکررہاہے سی ڈی این ایس کا پورٹ فولیو 3.16 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے اور اس کے تحت 3 ملین سرمایہ کاروں کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

دوطرفہ، کثیرالجہتی شراکت داروں اور کریڈٹ ریٹنگ کے بین لاقوامی اداروں نے پاکستان کی معیشت پرمثبت رائے ظاہرکی ہے، ستمبر 2024 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 37 ماہ کا 7 ارب ڈالرمالیت کا توسیعی فنڈسہولت پروگرام منظور کیا پروگرام کے اختتام پر پاکستان کی معیشت کی شرح نمو4.5 فیصد اور دو فیصد پرائمری سرپلس متوقع ہے کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی اداروں موڈیز اور فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ سی سی سی ماینس سے سی سی سی پلس کردی ہے جس سے معیشت کی بحالی کی توقعات مزید بڑھ گئی ہیں۔دونوں اداروں نے قراردیاہے کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کا انحصار ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط اور پالیسی استحکام پر ہے۔