اسلام آباد۔25مارچ (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا اور الزامات لگانا بند کر دیں، جس شخص سے مسئلہ ہو آ کر مجھے بتائیں ،میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
جمعہ کے روز سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز انتہائی قابل اور پروفیشنل ہیں،ججز تعیناتی کا طریقہ کار متفقہ طور پر وضع کیا جا رہا ہے،ججز کیلئے قابلیت، رویے، بہترین ساکھ اور بغیر کسی خوف و لالچ کا معیار رکھا ہے،اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں ہم سب اللہ کو جواب دہ ہیں،وکلاء کیس تیاری کیے بغیر عدالت سے رحم کی توقع رکھیں تو ایسا نہیں ہو سکتا،آج کمرہ عدالت نمبر ایک میں التواء کی کوئی درخواست نہیں آئی،ججز عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد کئی گھنٹے تک مقدمات سنتے ہیں،عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے،کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا،بنچ تشکیل دینے کا اختیار ہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کس روایت کی بات کر رہے ہیں؟بیس سال سے بنچز چیف جسٹس ہی بناتے ہیں،بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں ؟رجسٹرار کی تعیناتی چیف جسٹس کرتے ہیں،رجسٹرار کی تعیناتی بہترین افسران میں سے کی گئی ہے،رجسٹرار کو قانون کا بھی علم ہے اور وہ انتظامی کام بھی کرنا جانتے ہیں ،کیا آپ چاہتے ہیں انتظامی کام بھی میں کروں؟
کونسا مقدمہ مقرر ہونا ہے اور جس بنچ میں مقرر کرنا ہے یہ فیصلہ میں کرتا ہوں،مجھ سے کسی کو تکلیف ہے تو آ کر بات کریں،ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی،گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے،ججز خود پر لگے الزامات کا جواب نہیں دے سکتے،سنی سنائی باتوں پر سوشل میڈیا پر الزامات نہ لگائے جائیں،فیصلوں پر تنقید کریں ججز کی ذات پر نہیں ،مفید علم کی بات کریں، یہ گفتگو کرنا نہیں چاہتا تھا لیکن دل میں آئی بات کر دی۔
آخر میں چیف جسٹس نے جسٹس قاضی امین کی انصاف کی فراهمی کے لئے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ کہا کہ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاۓئی۔جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد سپریم کورٹ کی کورٹ روم نمبر ایک میں منعقد ہوا۔ فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، صدر سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کے ذمہ داران سمیت وكلا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ریفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے ۓ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ جسٹس قاضی امین فوجداری مقدمات کے ماہر مانے جاتے ہیں،جسٹس قاضی امین نے بطور جج فوجداری مقدمات کی سماعت کی،جسٹس قاضی امین سول مقدمات پر بھی عبور رکھتے ہیں،سپریم کورٹ آئین اور بنیادی حقوق کی محافظ ہے،پاکستان کی عوام کا اعتماد اور بھروسہ سپریم کورٹ پر ہے،سپریم کورٹ بطور ادارہ ایک فیملی کی طرح ہے،سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات ادارے کے اندر طے ہونے چاہیے،سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات سڑکوں، کیفیٹریا اور سوشل میڈیا میں زیر بحث نہیں آنا چاہیے،سپریم کورٹ کی پرانی روایات کو برقرار رکھا جانا چاہیے ۔۔