فیصل آباد ۔ 30 ستمبر (اے پی پی):جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور ایگریکلچرل مشینری کے عدم استعمال کے باعث زرعی اجناس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہورہا ہے تاہم کسانوں و کاشتکاروں کو زرعی تعلیم و تربیت کی فراہمی سے پھلوں، سبزیوں ودیگر غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ سمیت ان کی بھاری مقدار کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
پاکستان کسان بورڈ کے رہنما میاں ریحان نے کہا کہ بیرون ممالک سے زرعی اجناس کی درآمد کے ذریعے بڑھتے ہوئے ملکی خسارے پر قابو پانے اور اجناس کی بڑی مقدار ضائع ہونے سے بچانے کیلئے کاشتکاروں کو خصوصی تربیت فراہم کرناہوگی تاکہ مذکورہ کسان اپنی پیدا کردہ اجناس کی حفاظت کرتے ہوئے اسے قابل استعمال رکھتے ہوئے ملکی معیشت کے استحکام میں معاون ثابت ہو سکیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان جو بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے مگر اسکے باوجود زراعت کے شعبہ سے بطور کاشتکار و کسان منسلک90فیصد ناخواندہ افراد کو زرعی تعلیم و تربیت کی فراہمی کیلئے کوئی برق رفتار اقدامات نہیں کئے گئے ۔انہوں نے بتایاکہ چونکہ اکثر کاشتکار جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور ایگریکلچرل مشینری کے عدم استعمال کے باعث فرسودہ طریقوں پر ہی عملدرآمد جاری رکھے ہوئے ہیں لہٰذاانہیں ترقی پسند کاشتکاروں کے برعکس کم پیداوار مل رہی ہے جبکہ اس میں سے بھی بڑا حصہ برداشت اور بعد از برداشت سنبھال کے دوران ضائع ہو جاتاہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر تحصیل سطح پر کسانوں و کاشتکاروں کو زرعی تعلیم و تربیت کی فراہمی کیلئے ٹریننگ اکیڈمیز یا زرعی ادارے بنائے تاکہ پھلوں، سبزیوں اور دیگر غذائی اجناس کی بھاری مقدار کو ضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔
انہوں نے کہاکہ زرعی ملک ہونے کے با وجود پا کستانی درآمد کنند گان دوسرے ملکوں سے بد ستور اجناس درآمد کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پا کستان کا تجارتی خسارہ بڑ ھ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں زرعی اکیڈ میز اور کا شتکاروں کو درست آگاہی نہ ہو نے سے ملک میں پیدا ہو نے والی اجناس، پھل اور سبز یاں ضا ئع ہو نے لگی ہیں تاہم ملک میں چاول، گندم،مکئی، کا ٹن اور کمادکی بہتر ین پیداوار ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ زرعی ملک ہونے کے باوجود کئی اقسام کی دالیں بھی بیرون مما لک سے در آمد کی جارہی ہیں جن کی پیداوار بڑھانے کیلئے فوری اقدامات یقینی بنانا ہوں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=506832