اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ جدید دور میں پیشہ ورانہ تعلیم کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، ٹیکنالوجی کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ماحول میں مہارتوں کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے، پیشہ ورانہ تعلیم طلبا کو مخصوص مہارتیں سکھاتی ہے جو انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہیں اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تیار کرتی ہے، پیشہ ورانہ تعلیم نوجوانوں کو خود مختاری اور کاروباری مہارتیں بھی فراہم کرتی ہے، جس سے وہ معاشرتی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، حکومت اور تعلیمی اداروں کو پیشہ ورانہ تعلیم پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکیں۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے پیرکو اسلام آباد ماڈل کالج میں بین الاقوامی سپیس ویک کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہاکہ جدید دور میں پیشہ ورانہ تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے،مستقبل کے نوجوانوں سے خطاب کرنا باعثِ مسرت ہے۔ انہوں نے کہاکہ چار سے دس اکتوبر تک عالمی سطح پر اسپیس ویک منایا جا رہا ہے۔ حکومت کی توجہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ پر مرکوز ہے۔ وزارت تعلیم نے پہلے ہی سپیس ویک تقریبات کا منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔ احسن اقبال نے کہاکہ امت مسلمہ کا مستقبل سائنس اور ٹیکنالوجی کے احیا میں ہے،جب علم اور تحقیق سے دوری اختیار کی تو مسلمان پستی کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی ایک کروڑ آبادی دو عرب ممالک پر حاوی ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی طاقت ہے۔ مسلمانوں کی عزت علم و تحقیق سے دوری کی وجہ سے متاثر ہوئی۔ آج مسلمان ذہنی پستی اور زنگ آلود سوچ کا شکار ہیں۔ قرآن نے کائنات کی گتھیوں کو سلجھانے کی ترغیب دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ نے چاند اور ستاروں کو مسخر کرنے کا حکم دیا مگر مسلمان ممالک اس میں ناکام رہے،ہمیں قرآن کے احکامات کے مطابق سائنس اور تحقیق کی جانب واپس لوٹنا ہوگا۔ اقبال نے نوجوانوں کو شاہین کا لقب دیا اور آگے بڑھنے کی تلقین کی۔ آج کا دور ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا دور ہے۔ مستقبل کی ترقی انہی قوموں کا مقدر ہوگی جو سائنس و ٹیکنالوجی میں آگے ہوں گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی اور وزارت تعلیم نے اسپیس ویک کو نوجوانوں کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سائنس اور تحقیق میں نوجوانوں کی دلچسپی بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں معاشی غلامی سے نکل کر خود انحصاری حاصل کرنی ہے۔ سائنس کی ترقی سے موسمی آفات کا بہتر مقابلہ ممکن ہے۔ گوگل اور ہوائی سفر بھی اسپیس ٹیکنالوجی کے باعث ہیں۔ ہمیں بطور مسلمان اپنی کھوئی ہوئی عزت واپس حاصل کرنی ہے۔
احسن اقبال نے کہاکہ طالبات کو خلائی منصوبوں کی کامیاب نمائش پر مبارکباد دیتا ہوں۔ سپیس ویک کے دوران تقریبات کے انعقاد کی ہدایت کی۔ پاکستان اور امت مسلمہ کا مستقبل سائنس اور ٹیکنالوجی کے احیا سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی تہذیب کا عروج سائنس اور تحقیق سے وابستہ تھا۔ آج ہم پستی کی انتہا کو پہنچ گئے ہیں۔ غزہ، فلسطین، شام، لبنان کے مناظر امت کی پستی کی علامت ہیں۔ کائنات خدا کی تخلیق ہے، ہمیں اس کی کھوج جاری رکھنی چاہیے۔ غیر مسلم کائنات کی گتھیوں کو سلجھا رہے ہیں، مسلمانوں کا کردار کمزور ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ ناسا نے جیمز ویب ٹیلی سکوپ سورج کے مدار میں نصب کی ہے۔ تسخیر کی گئی چیزوں پر مزید تحقیق ضروری ہے۔ سپیس ہمیشہ سے انسانوں کی سوچ وسیع کرنے کا ذریعہ رہی ہے۔ چند سال پہلے چاند پر پانی کی دریافت ہوئی۔ نوجوانوں میں عقابی روح کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ جب عقابی روح بیدار ہو، قومیں ترقی کی جانب بڑھتی ہیں۔ ٹیکنالوجی انسانی ترقی کے معیارات کو تبدیل کر رہی ہے۔ قوم کا مستقبل بچوں کو سائنس سے جوڑنے میں ہے۔ جو کام ہماری نسل نہ کر سکی، یہ بچے کریں گے۔اقبال نے روزمرہ مسائل میں الجھنے سے بچنے کی نصیحت کی۔ ہمیں فکری اور معاشی غلامی سے نکلنا ہوگا۔ سپیس ایک نہ ختم ہونے والی وسعت ہے، اس کی کھوج جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے چھ ماہ میں اسلام آباد کے سکولوں میں تبدیلیاں کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں،تعلیمی انقلاب ہی حقیقی تبدیلی ہے،سڑکوں پر دھرنے دینے سے تبدیلی نہیں آتی، تعلیمی انقلاب سے آتی ہے۔