جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس

72

اسلام آباد ۔ 12 مارچ (اے پی پی)جرمنی نے پاک بھارت حالیہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کریں، بھارتی پائلٹ کی فوری رہائی، بھارت کو وزیر اعظم عمران خان کی بات چیت کی پیشکش اور افغانستان میں امن و استحکام بحالی کی کوششوں میں پاکستان کا کردارانتہائی قابل تحسین ہے۔یہ باتیں جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے منگل کو یہاں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ہائیکو ماس نے کہا کہ جرمنی کے پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہم پاکستان کیساتھ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ خطے میں امن و استحکام کیلئے کشمیر کے دیرینہ تنازعے کا حل ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر وادی میں مظالم ہونگے تو اس کا رد عمل تو ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی، دہشت گردی کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ایک علاقائی و بین الاقوامی چیلنج ہے، موجودہ حکومت دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے نیشنل ایکش پلان پر عملدرآمد کی غرض سے اقدامات اٹھا رہی ہیں۔اس موقع پر پاکستان اور جرمنی نے تعلیم سمیت متعدد شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے اور پاک جرمن سکولوں کے قیام پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جرمن ہم منصب سے بات چیت کے دوران پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کی طرف سے جارحیت اور خطے میں امن و امان کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ٹورازم کے فروغ اور دونوں ممالک کے سیاحوں کے لئے ویزہ سہولت میں آسانی سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد شعبوں میں تعاون کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔اس کے علاوہ ہم نے تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور پاک جرمن سکولوں کے قیام کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان کی کامیابیوں کے حوالے سے بھی جرمن وزیر خارجہ کو آگاہ کیا اور ہم نے کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی یورپی یونین کا انتہائی اہم ملک ہے ہم نے متعدد شعبوں میں پاکستان اور جرمنی کے مابین تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ایک مدت سے یہی کہتا آ رہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہے، خدا کا شکر ہے کہ اب ہمارے نقطہ ءنظر کو پذیرائی مل رہی ہے اور مذاکرات جاری ہیں، ہم تمام سٹیک ہولڈرز سے کہہ رہے ہیں کہ بامقصد مذاکرات کو جاری رکھیں، ان مذاکرات کے حتمی مرحلے میں افغان حکومت کی شمولیت ضروری سمجھتے ہیں۔اس موقع پر جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیو ماس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے وفد کے ہمراہ پاکستان آکر بہت خوشی ہوئی، پاکستان اور جرمنی کے مابین دیرینہ دو طرفہ تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، بہت سی جرمن کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں، پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ہونے اور خطے کا اہم ملک ہونے کے ناطے افغان امن عمل میں قیام امن کے لئے موثر کردار ادا کر رہا ہے۔جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کشیدگی کے خاتمے کیلئے امن کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جرمنی پاکستان کا اہم دوست ملک ہے، ہم تجارت معیشت اور تعلیم کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون جاری رکھیں گے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں ہم بھارت کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ یہ کشیدگی کم ہو۔