اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس اعجاز الااحسن نے عدلیہ میں مقدمات کے انبار میں کمی میں مدد کےلئے تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) کے میکنزم پر عمل درآمد کے حوالہ سے اے ڈی آر کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی جو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکرٹریٹ کے اینیشی ایٹوپر تشکیل دی گئی ہے تاکہ قومی سطح پر اے ڈی آر پر عمل درآمد کے لئےمربوط کوششوں کو یقینی بنایا جاسکے۔
کمیٹی کے دیگر ممبران میں جسٹس مرزا وقاص رؤف، جج لاہور ہائی کورٹ جسٹس مرزا وقاص رؤف ، جج ہائی کورٹ آف سندھ جسٹس عدنان اقبال چوہدری، بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جج پشاور ہائی کورٹ جسٹس عبدالشکوراور جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس بابر ستار شامل ہیں ۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی سیکرٹری قانون اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ محکمہ، خیبرپختونخوا حکومت نے بھی شرکت کی۔
کمیٹی نے پاکستان میں اے ڈی آر سسٹم کے لیےقانونی فریم ورک پر غور کیا اور تمام صوبوں اور آئی سی ٹی کی جانب سے اس میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔کمیٹی کے سربراہ جسٹس اعجاز الااحسن نے ملک بھر میں رائج قانونی فریم ورک میں یکسانیت لانے کی ضرورت پر زور دیا جس میں اے ڈی آر سینٹرز کا قیام، اے ڈی آر سروس فراہم کرنے والوں کی سرٹیفیکیشن، نگرانی کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار شامل ہے ۔
انہوں نے ان مراکز کی کارکردگی اور امکانی ثالثوں کو خصوصی تربیت فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے ایک سستے اور موثر فورم کی فراہمی کے لیے ہر سطح پر متبادل تنازعات کے حل کے طریقہ کار کی دستیابی کے حوالہ سے عوامی بیداری بڑھانے کے لیے ضروری اقدامات پر بھی زور دیا۔
کمیٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ تیز رفتار بنیادوں پر اے ڈی آر میکنزم کے کامیاب اور موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ اس تناظر میں شرکاء نے سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے تجویز کردہ بینچ مارکس اور سنگ میل پر اتفاق کیا۔
انہوں نے تمام شرکاء کو ہدایت کی کہ وہ تین ہفتوں کے اندر ا س سلسلہ میں پیشرفت سے آگاہ کریں کمیٹی کا آئندہ اجلاس ایک ماہ بعد ہو گا جس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔